Dawn News Television

شائع 23 مارچ 2015 08:12pm

ایک گمنام پاکستانی ہیرو

ایک گمنام پاکستانی ہیرو


پاکستان کے دارلحکومت میں کسی بھی دن یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوانوں کا ایک بڑا گروہ کتابیں لیے ایک کھلے میدان میں بیٹھ کر اوپن ایئر اسکول میں تعلیم حاصل کر رہا ہوتا ہے ۔

یہ اسکول محمد ایوب نامی شخص کی برسوں کی محنت کا ثمر ہے۔

محمد ایوب ایک ایسے پاکستانی جنھوں نے اپنے دم توڑتے والد سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے بہن بھائیوں کی تعلیم کو یقینی بنائیں گے اور پھر ان کی زندگی نادار بچوں کو تعلیم دینے کے لیے وقف ہوکر رہ گئی۔

تین دہائیوں سے وہ اس مشن پر کام کررہے ہیں اور ان بچوں کو اس سے فائدہ ہورہا ہے جن کے پاس محمد ایوب کے اوپن ایئر اسکول کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔

پیر کے روز لاہور میں ہونے والی ایک تقریب میں محمد ایوب نے کہا کہ اتعلیم حاصل کرنا بہت ضروری ہے اور وہ اپنی زندگی بچوں کو تعلیم دیتے گزار دینگے۔

انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو اس جگہ کا بتایا جہاں وہ بچوں کو پڑھاتے ہیں اور کہا کہ وہ اپنی آخری سانس تک اس مشن کو جاری رکھیں گے۔

محمد ایوب 1976 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد منڈی بہائو الدین سے اسلام آباد ملازمت کی تلاش میں آئے تاکہ اپنے سات بہن بھائیوں کی پرورش کرسکیں۔

اسلام آباد آکر انہیں ایمرجنسی سروسز میں نچلی سطح کی پوزیشن پر کام کرنے کا موقع ملا جہاں سخت محنت کرتے ہوئے انہوں نے نئی صلاحتیں جیسے فرسٹ ایڈ اور فائرفائٹنگ کے ساتھ ساتھ بم کو ناکارہ بنانا بھی سیکھا اور بتدریج مکمل فائر فائٹر بن گئے تاہم وہ کبھی اپنے والد سے کیے گئے وعدے کو نہیں بھولے۔

انہوں نے بتایا کہ 1985 میں ایک دن انہوں نے ایک ریسٹورنٹ میں ایک بچے کو میز صاف کرتے دیکھا جو کہ بالکل ان کے چھوٹے بھائی کی طرح لگ رہا تھا اس ہی وقت ان کے ذہن میں یہ ایک خیال آیا اور انہوں نے اس بچے کو پڑھانے کا فیصلہ کیا اور وہیں سے ان کے اس اسکول کے مشن کا آغاز ہوا۔

اسی طرح انہوں نے دکانوں اور ہوٹلوں میں کام کرنے والے بچوں کو ایک سے دو گھنٹے تک پڑھنے کے لیے قائل کیا اور اپنا اسکول کھولا۔

انہوں نے طالب علموں کو ریاضی، اردو اور بنیادی انگریزی کی تعلیم دی۔

اس مشن میں تعلیم حاصل کرنے والے زیادہ تر بچے وہ تھے جو دن میں اسکول جانے کے بجائے کام کرتے تھے۔

گزرے برسوں میں محمد ایوب کے پاس رضاکاروں کی ایک چھوٹی سے فوج اکھٹی ہوگئی جن میں ایک ریٹائرڈ اسکول پرنسپل، ایک ڈاکٹر، ایک فائر مین اور متعدد پرانے طالبعلم شامل ہیں جو کہ اسکول اآنے والے بچوں کو پڑھاتے ہیں۔

محمد ایوب کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے ان کو پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کرنے کا فیصلہ کیا۔

عرفان صدیقی جو اس اعزاز کے مستحق افراد کا انتخاب کرنے والی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے غیراعلانیہ محمد ایوب کے اسکول کا دورہ کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایوب معاشرے کے لیے عظیم خدمت سرانجام دے رہے ہیں۔

Read Comments