پاکستان

وزیر اعظم نے متحدہ کو وقت نہیں دیا!

نواز شریف پی اے ایف ایئر بیس پر چند ہائی پروفائل مصروفیات نمٹاتے ہی واپس شہر اقتدار کوچ کرگئے۔

کراچی: گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوا یم) کی تمام کوششیں رائیگاں گئیں اور وزیراعظم ایئر بیس پر چند ہائی پروفائل مصروفیات نمٹاتے ہی واپس شہر اقتدار کوچ کرگئے۔

وزیراعظم نے کراچی میں ایک مصروف دن گزارا۔ وہ کراچی اسٹاک ایکسچینج ایوارڈ تقریب کے مہمان خصوصی تھے، جس کے بعد انھوں نے گورنر ہاؤس کے بجائے غیر روایتی طور پر پی اے ایف بیس فیصل پر سندھ اپیکس کمیٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کی اور شام کو اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

سزائے موت پانے والے ایم کیو ایم کارکن صولت مرزا کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ اور ڈاکٹر عشرت العباد کے حوالے سے کیے گئے چونکا دینے والے انکشافات کے بعد ایئربیس پر وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں گورنر سندھ کی غیر موجودگی کافی محسوس کی گئی۔

وزیراعظم کے دورہ کراچی سے ایک دن قبل ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کی جماعت نے وزیراعظم نواز شریف سے کراچی آپریشن پر اپنی شکایات سے آگاہ کرنے کے لیے وقت دینے کی درخواست کی تھی۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا 'ہمارے پاس بتانے کو بہت کچھ ہے'۔

ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی 11 مارچ کو رینجرز کی جانب سے ایم کیو ایم ہیڈ کوارٹر نائن زیرو پر چھاپے کے دوران غیرلائسنس یافتہ اسلحے کی برآمدگی کے حوالے سے کچھ ڈاکیومینٹری شواہد وزیراعظم کو پیش کرنا چاہتی تھی۔

تاہم ایم کیو ایم کو اُس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب وفاقی حکومت میں سے کسی نے بھی ان کی درخواست کی قسمت کے حوالے سے مطلع نہیں کیا۔

ایم کیوایم رہنما فیصل سبزواری نے بدھ کو سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ رابطہ کمیٹی کو وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 'متحدہ قومی موومنٹ کو یقین ہے کہ انھیں ملاقات کا وقت اس لیے نہیں دیا گیا کیونکہ وزیراعظم ایم کیو ایم کے وفد سے ملنا ہی نہں چاہتے تھے'۔

ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق 'وزیراعظم کے مصروف شیڈول کی وجہ سے نہیں بلکہ انھیں (ایم کیوا ایم کو) اس لیے نظر انداز کیا گیا کیونکہ نواز شریف طاقتوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے'۔

میڈیا ٹرائل کے خلاف احتجاج

دوسری جانب ایم کیوایم سے تعلق رکھنے والے سندھ اسمبلی کے اراکین نے اسمبلی کی عمارت کے باہر اپنی پارٹی کے 'میڈیا ٹرائل' کے خلاف احتجاج کیا۔

ایم کیوایم رہنماؤں نے نجی چینل اے آر وائی کے خلاف مختلف احتجاجی پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔

اس موقع پر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ایم کیو ایم قائد الطاف حسین اور پارٹی کارکنان کے 'میڈیا ٹرائل' پر خاموش نہیں رہے گی، انھوں نے ایم کیو ایم کے خلاف میڈیا ٹرائل کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ طالبان کی حامی جماعتیں اور کچھ رہنما ایم کیو ایم کو کچلنے کی سازش کر رہی ہیں۔

سند اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ مجرموں کو کسی کی کردارکشی کے لیے میڈیا کے بجائے عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔

رینجرزکا نائن زیرو پر گشت

رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے بدھ کو اس بات کے معائنے کے لیے نائن زیرو کا گشت کیا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے سڑکوں پر سے بیریئرز ہٹائے گئے یا نہیں۔

اس موقع پر ماسک پہنے ہوئے اہلکاروں کی آمد سے یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ پیرا ملٹری فورس ایم کیو ایم ہیڈ کوارٹر پر دوبارہ چھاپہ مارنے کے لیے آئی ہے۔

تاہم چند ایم کیو ایم رہنماؤں نے ان سے ملاقات کی اور 'بیریئر فری ایریا' دکھایا۔