Dawn News Television

شائع 16 مئ 2015 07:42am

موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق، ڈیڈ لائن ختم

اسلام آباد: قومی ایکشن پلان کے تحت موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کروانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے خبردار کیا ہے کہ اگر اب کوئی غیرتصدیق شدہ سم ممکنہ تخریب کاری میں استعمال ہوئی تو اس کی ذمہ دار اس کی سیلولر کمپنی ہوگی۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ نے موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کی مدت میں 15 مئی تک کی توسیع کی تھی جو گزشتہ رات ختم ہوگئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ غیر تصدیق شدہ سم دہشت گردی کے کسی واقعے میں استعمال ہوئی تو اس سیلولر کمپنی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ملک بھر میں اب تک سات کروڑ موبائل سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کا عمل مکمل ہوا ہے، جبکہ دو کروڑ غیر رجسٹرڈ سمز کو بلاک کردیا گیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی اے نے اس سے قبل موبائل سمز کی تصدیق کے لیے 12 مئی تک کا وقت دیا تھا۔

واضح رہے کہ پی ٹی اے حکام نے غیرتصدیق شدہ سمز کی بائیومیٹرک تصدیق کے لیے صارفین کو ایک موقع اور فراہم کرتے ہوئے انہیں مزید مہلت دے دی تھی۔

پی ٹی اے نے کہا تھا کہ ایسی تمام سمز جو کہ غیر تصدیق شدہ ہیں بند کردی جائیں گی۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مقامی موبائل نمبرجاری رکھنے کی درخواست کی تھی، جس کے باعث مذکورہ فیصلہ کیا گیا تھا۔

ادارے کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ صارفین کو ایس ایم ایس کے ذریعے سمز کی رجسٹریشن کے لیے کہا جائے گا اورصارفین کو چاہیے کہ ایس ایم ایس ملتے ہی سم رجسٹریشن کروالیں۔

پی ٹی اے کے مطابق اس وقت تک 7 کروڑ 20 لاکھ سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کی جا چکی تھی اور یہ سمز 4 کروڑ 60 لاکھ شناختی کارڈز پر جاری ہوئیں۔

یاد رہے کہ موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کا عمل جنوری میں قومی ایکشن پلان کے تحت شروع ہوا تھا جس کا پہلا مرحلہ 26 فروری کو مکمل ہوا، جبکہ دوسرا مرحلہ 14 اپریل کو مکمل ہونا تھا تاہم اس کی ڈیڈ لائن میں 15 مئی تک کا اضافہ کیا گیا تھا۔

ٹیلی کام آپریٹرز موبی لنک، یوفون، ٹیلی نور، زونگ اور وارد نے حکومتی ہدایت پر تیرہ جنوری کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کا عمل شروع کیا تھا تاکہ ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کو ممکن بنایا جاسکے۔

پی ٹی اے کے مطابق ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد چودہ کروڑ تک پہنچ چکی ہے جن میں سے دس فیصد کے پاس پوسٹ پیڈ کنکشنز ہیں جن کے بارے میں حکومت کا خیال ہے کہ ان کی بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے دوبارہ تصدیق کی ضرورت نہیں۔

Read Comments