Dawn News Television

اپ ڈیٹ 05 جون 2015 10:18pm

مالی سال 16-2015 کیلئے 43 کھرب روپے کا بجٹ پیش

حکومت کی جانب سے یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال 16-2015 کے لیے تقریباً 43 کھرب روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت جاری قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران ترقی کی شرح ہدف 5.5 فیصد رکھا ہے اور اسے 18-2017 تک 7 فیصد تک لے کر جایا جائے گا۔

کم سے کم تنخواہ 13 ہزار روپے مقرر

وزیرخزانہ نے اپنی تقریر کے آخری حصے میں ملک میں کم سے کم تنخواہ 12 ہزار روپے سے بڑھا ہر 13 ہزار روپے کرنے کا بھی اعلان کیا۔

خیبرپختونخوا میں صنعتی یونٹ لگانے پر ٹیکس چھوٹ

اسحاق ڈار کے مطابق خیبر پختونخوا میں زندگی اور معیشت کو دہشت گردی سے شدید نقصان پہنچا اس لیے وہاں صنعتی یونٹ لگانے پر 2018 تک ٹیکس کی چھوٹ دے دی گئی ہے لیکن یہ یونٹ 2018 سے پہلے لگانا ہوں گے۔

بجلی کا بحران 2017 تک ختم کرنے کا ہدف

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت دسمبر 2017 تک لوڈ شیڈنگ کو تقریباً ختم کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ پچھلے سال کے 200 ارب روپے کے مقابلے میں اس سال اس شعبے کے لیے 248 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان میں سے73 ارب روپے سرکاری ترقیاتی پروگرام (PSDP)میں رکھے گئے ہیں۔اس سلسلے میں چند بڑے منصوبے حسبِ ذیل ہیں:

  • داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کے لیے 52 ارب روپے رکھے گئےہیں۔

  • ساڑھے چار ہزار میگا واٹ کے دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے زمین حاصل کرنے اورتعمیراتی کام کے لیے 21 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • نیلم جہلم منصوبہ(969 میگا واٹ ) کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ(1410 میگا واٹ ) ،کے لیے 11 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

  • گدو پاور پراجیکٹ (747 میگا واٹ ) کی اپ گریڈیشن کے لیے 5 ارب روپے
    رکھے گئے ہیں۔

موبائل فونز مہنگے

اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں موبائل فونز پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم جب کہ درآمدی ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فونز کی مختلف اقسام کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 150، 250 اور 500 سے بڑھا کر 300، 500 اور 1000 روپے کر دیا گیا ہے تاہم نئی شرحوں پر عمل شروع ہوتے ہی ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی جائے۔

تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ

وزیرخزانہ کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں ساڑھے 7 فیصد جب کہ میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے گریڈ پانچ تک کے ملازمین کو قبل از وقت ایک انکریمنٹ بھی دینے کا اعلان کیا۔

تنخواہ داروں پر ٹیکس میں کمی

وزیرخزانہ کے مطابق چار سے پانچ لاکھ روپے سالانہ کمانے والے افراد پر اس وقت پانچ فیصد ٹیکس عائد ہے جسے کم کرکے 2 فیصد کر دیا گیا ہے۔

دفاعی بجٹ میں گیارہ فیصد اضافہ

اسحاق ڈار کے مطابق آئندہ مالی سال دفاعی بجٹ میں 11 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے 780 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

وزیراعظم انٹرن شپ اور لیپ ٹاپ اسکیم

وزیرخزانہ نے آئندہ مالی سال وزیراعظم انٹرن شپ اسکیم اور لیپ ٹاپ اسکیم کو جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انٹرن شپ اسکیم کے تحت 12 ہزار روپے ماہانہ وضیفہ دیا جائے گا۔

منرل واٹر، سیگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ

وزیرخزانہ نے آئندہ بجٹ میں منرل واٹر اور سیگریٹ پر بھی ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ منرل واٹر پر ٹیکس 9 فیصد سے بڑھاکر 12 فیصد جب کہ سگریٹ کی ایکسائز ڈیوٹی کی شرع 58 فیصد سے بڑھاکر 63 فیصد کی جائے گی۔

وزیراعظم ہیلتھ اسکیم کا آغاز

وزیرخزانہ کے مطابق وزیراعظم ہیتلھ اسکیم کو ابتدائی طور پر 23 اضلاع میں شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت غریب افراد کو موذی و دیگر امراض کی صورت میں ہیلتھ انشورنس فراہم کی جائے گی۔

کراچی کے لیے گرین بس ٹرانزٹ سسٹم

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کراچی کے عوام کے لیے گرین بس ٹرانزٹ سسٹم متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے 16 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور یہ منصوبہ دسمبر 2016 تک مکمل کیا جائے گا۔

وزیرخزانہ کے مطابق صدر اور سرجانی ٹاؤن کے درمیان اس منصوبے سے 3 لاکھ لوگوں کو روزانہ فائدہ پہنچے گا۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور بیت المال کے بجٹ میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کی رقم 97 ارب روپے سے بڑھا کر 102 ارب روپے کر دی گئی ہے جب کہ بیت المال کا بجٹ 2 ارب روپے اضافے سے 4 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

موجودہ مالی سال کی کارکردگی

وفاقی وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر کا آغاز حکومت کی موجودہ مالی سال کے دوران کارکردگی کے ذکر سے کیا اور بتایا کہ حکومت نے شکستہ معیشت کو بحالی کی طرف گامزن کردیا اور پاکستانی معیشت کی ڈولتی کشتی اب محفوظ کنارے تک پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی کیلیے کبھی مشکل فیصلے کرنے میں نہیں ہچکچائے اور معاشی پنڈتوں کی پیشگوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال اقتصادی ترقی کی شرح 4.24فیصد رہی جب کہ رواں مالی سال افراط زر کی شرح 11 سال کی کم ترین سطح پر آگئی تاہم دھرنے اور سیلاب کی وجہ سے معاشی اہداف حاصل نہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کا ہدف 19 ارب ڈالر مقرر کیا گیا اور اس وقت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 7.7 ارب ڈالر سے بڑھ کر 17ارب تک پہنچ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شرح سود کو کم کرکے 7 فیصد کی شرح تک لایا گیا ہے جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔

وزیرخزانہ کے مطابق ملک میں فی کس آمدنی 1300 ڈالرز سے بڑھ کر 1512ڈالر ہوگئی ہے۔

Read Comments