پاکستان

ملک میں ایک اور پاسپورٹ بحران کا خدشہ؟

محکمے کے لیے فنڈز ریلیز کرنے میں تاخیر نے معاملات کو کافی بگاڑ دیا ہے اور اس کے نتیجے میں پاسپورٹ بحران کا خطرہ ہے۔

اسلام آباد : ناکافی بجٹ اور مختصر عملے پر مشتمل محکمے کے لیے فنڈز ریلیز کرنے میں تاخیر نے معاملات کو کافی بگاڑ دیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایک اور پاسپورٹ بحران کا خطرہ ہے۔

یہ وہ بات ہے جو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو جمعرات کو ایک بریفننگ کے دوران بتائی گئی۔

ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے حال ہی سربراہ مقرر ہونے والے عثمان اختر باجوہ نے بتایا کہ واجبات کی عدم ادائیگی کی بناءپر پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان (پی سی پی) کی جانب سے پاسپورٹ کتابچوں کی سپلائی کسی بھی وقت روکی جاسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا محکمے پر پی سی پی کے 580 ملین روپے کے واجبات ادا کرنا ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مشین ریڈ ایبل پاسپورٹس (ایم آر پی ایس) 35 فارن مشنز سے جاری کیے جاتے ہیں اور اس پر ہونے والے اخراجات ماہانہ نوے لاکھ روپے کے لگ بھگ ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمے کو پورے سال کے دوران 10 سے 12 ملین روپے دیئے گئے اور وہ ضمنی گرانٹ کے منتظر ہیں تاکہ فارن مشنز کے واجبات ادا کیے جاسکیں۔

اس وقت یہ واجبات 144 ملین روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

عثمان اختر باجوہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیکرٹری خزانہ سے ملاقات کی ہے جنھوں نے فنڈز جاری کرنے کا وعدہ کیا ہے جس سے وہ ڈائریکٹوریٹ کے واجبات کو ادا کرسکیں گے۔

سابق وزیر داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی نے متعلقہ محکموں کو سفارشات تحریر کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ جلد از جلد فنڈز کی ریلیز کو یقینی بناکر ایک اور پاسپورٹ بحران سے بچا جاسکے۔

عثمان اختر باجوہ نے کہا کہ ملک بھر میں اوسطاً روزانہ سولہ سے بیس ہزار افراد پاسپورٹ کے لیے درخواستیں دیتے ہیں اور کتابچوں کی سالانہ ضرورت 50 لاکھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پوری مشق پر 1.7 ارب روپے کا خرچہ ہوتا ہے مگر اس کے لیے مختص بجٹ ایک ارب روپے سے بھی کم ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ملک بھر میں 95 ریجنل پاسپورٹ دفاتر موجود ہیں اور ڈائریکٹوریٹ جلد مزید 73 دفاتر کو کھولنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔

ان کے بقول جلد 93 فارن مشنز سے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹس کا اجراءممکن بنایا جائے گا جبکہ اس سہولت کو ابھی حال ہی میں وینکوور، سیﺅل، اسٹاک ہوم، اوٹاوہ، استنبول، دمشق، مانٹریال اور بارسلونا کے پاکستانی مشنز میں متعارف کرایا گیا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 2008 سے 2014 کے درمیان 8628 غیرملکی افراد کے پاس پاکستانی پاسپورٹس پائے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان تمام افراد کو پاسپورٹس کا اجراءکمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی وجہ سے ہوا جو انہیں غیر قانونی طور پر دیا گیا۔

نادرا چیئرمین عثمان یوسف مبین نے کمیٹی کو بتایا کہ اتھارٹی نے شہری رجسٹریشن دستاویزات، سفری دستاویزات، بائیو میٹریک بارڈر کنٹرول، موٹر وہیکل رجسٹریشن اور ٹریکنگ سسٹم، ای ٹول کلیکشن، آن لائن تصدیق، تصدیقی سسٹم اور ای کامرس پر مبنی درخواستوں کے اجراءکے لیے ایک پیچیدہ نظام تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیملی اسٹرکچر کی بنیاد پر ایک منفرد نظام تیار کیاہے جو ہر شہری کی شناخت اور روٹس کی تصدیق کرسکے گا۔

سینیٹر رحمان ملک نے اسلام آباد میں سیف سٹی پراجیکٹ بشمول فنڈز کی ریلیز اور کس حد تک کام مکمل ہونے کے حوالے سے تفصیلات طلب کیں۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو اپنی پرنٹنگ سہولت پر کام کرنا چاہئے۔

کمیٹی کا اجلاس جمعے کو پھر ہوگا اور اسے ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے ایگزیکٹ کے خلاف جاری تفتیش پر بریفننگ دی جائے گی۔