سندھ کا 739 ارب روپے مالیت کا بجٹ پیش
کراچی: مالی سال برائے 16۔2015 کے لیے صوبہ سندھ کا 739 ارب روپے مالیت کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
ہفتے کو اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی کی زیرصدارت بجٹ اجلاس کے دوران صوبائی وزیرخزانہ مرادعلی شاہ نے سندھ کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
صحت کا بجٹ 43 ارب سے بڑھا کر57 ارب 49 کروڑ روپے کردیا گیا، سندھ کے ہسپتالوں میں مشینری اور آلات کے حصول کے لیے 50 کروڑ روپے، فلاحی طبی اداروں کے لیے 13ارب، بیرونی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 2 ارب 38 کروڑ روپے، صحت کے شعبے کی 209 ترقیاتی اسکیموں کے لیے 13ارب 22 کروڑروپے اور میڈیکل ایجوکیشن کے لیے 3 ارب 94 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
تعلیم کے بعد امن و امان کے لیے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئیہے، پولیس کا بجٹ 50 سے بڑھا کر 61 ارب روپے کردیا گیا ہے اور سندھپولیس کی تنخواہوں کو پنجاب پولیس کی تنخواہ کے برابر کردیا گیا ہے جبکہسندھ پولیس میں 15ہزار اسامیاں بھی پیدا کی جارہی ہیں۔
دوسری جانب رینجرز کے لیے 2 ارب 44 کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 214 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجاتکی مد میں 503 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ترقیاتی منصوبوں کے لیے بجٹ میں 177 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور بحالی کے لیے 20 ارب روپے جبکہ سڑکوں کے لیے 22 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 727 ارب روپے رکھا گیا ہے، ٹیکس ہدف 126 اربروپے جبکہ ایف بی آر کی وصولیوں کا تخمینہ 432 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
پنشن کی مد میں 45 ارب روپے ادا کیے جائیں گے۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران 14 ہزار 224 نئی ملازمتیں پیدا کرنےکا بھی اعلان کیا۔
توانائی کے شعبے کے لیے 25 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔
زراعت کے لیے 5 ارب 42 کروڑ روپے جبکہ آبپاشی کے لیے 17 ارب 68 کروڑروپے مقرر کیے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر تین زبانوں یعنی سندھی، اردو اور انگریزی میں کی۔
انھوں نے بجٹ کی تیاری میں تمام منتخب نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی تیاری میں تمام تجاویز کا جائزہ لیا گیا اور عام آدمی کی سہولت کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔
بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور اپوزیشن کی کچھ جماعتوں نے واک آؤٹ بھی کیا۔
| |