کھیل

اس مرتبہ ہیراتھ کا توڑ ڈھونڈ لیا ہے، مصباح

پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ٹیم نے سری لنکن اسپنر ہیراتھ کے حملوں کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔

کولمبو: پاکستانی ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس بار سری لنکن اسپنر رنگنا ہیراتھ کے حملوں کا جواب ڈھونڈ لیا ہے۔

ہیراتھ گزشتہ کچھ سیریز کے دوران پاکستان کے لیے سب سے خطرناک سری لنکن باؤلر ثابت ہوئے ہیں۔ وہ اب تک پاکستان کے خلاف 17 ٹیسٹ میچوں میں 88 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں جو انہیں کسی بھی ایک ٹیم کے خلاف دنیا کا تیسرا سب سے کامیاب باؤلر بناتی ہے۔

انہیں شین وارن کا ریکارڈ توڑنے کیلئے صرف تین جبکہ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں 100 وکٹیں لینے والے دنیا کا پہلا باؤلر بننے کیلئے صرف 12 شکار درکار ہیں۔

پاکستانی کپتان نے ہیراتھ کو خطرناک باؤلر قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ہم نے ہیراتھ کی باؤلنگ کا توڑ ڈھونڈ لیا ہے۔

’اس مرتبہ ہم نے ہیراتھ کی باؤلنگ کا حل تلاش کر لیا ہے کیونکہ تمام ہی لڑکوں نے کافی محنت کی ہے کہ ان کی باؤلنگ کا کیسے دفاع کرنا ہے‘۔’ہم نے گزشتہ سیریز کے علاوہ بقیہ تمام سیریز میں ان کا اچھے طریقے سے کھیلا، کبھی باؤلر برتری لے جاتے ہیں اور کبھی بیٹسمین‘۔

مصباح الحق نے کہا کہ اس مرتبہ ہم نے ان کے خلاف منصوبہ بندی کی ہے، ہمیں صرف اس وجہ سے جدوجہد کا سامنا کرنا پرا کیونکہ انہوں نے کنڈیشنز کا اچھا استعمال کیا اور سیریز میں اچھے نتائج کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان کے خلاف بہتر کھیل پیش کریں۔

پاکستان کو سری لنکا میں ٹیسٹ میچ جیتے ہوئے نو سال بیت چکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہ آخری موقع تھا جب پاکستان نے سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز میں فتح اپنے نام کی، اس دوران پاکستان کو پانچ ٹیسٹ میچوں میں شکست اور دو ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔

پاکستانی ٹیم کے قائد نے کہا کہ وہاں کسی بھی ٹیم کیلئے جیتنا انتہائی مشکل ہوتا ہے کیونکہ اسپن ہی اصل فرق ثابت ہوتی ہے۔

’پہلے متیاہ مرلی دھرن اور اب ہیراتھ ان کے لیے حیران کن کھیل پیش کر رہے ہیں۔ تو اسپن باؤلنگ ہی اصل وجہ ہے جہاں ہم جدوجہد کر رہے ہیں، ہمارے لیے اصل مسئلہ یہاں 20 وکٹوں کا حصول ہے اور ہم کچھ مختلف کرنے کے لیے اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان نے گال میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا کیخلاف پہلی اننگ میں 451 رنز بنائے تھے لیکن پانچویں دن ہیراتھ نے چھ وکٹیں لے کر میچ کا پانسہ پلٹ کر اپنی ٹیم کا فتح سے ہمکنار کرا دیا تھا۔

یہ ٹیسٹ کرکٹ میں محض 12واں موقع تھا کہ پہلی اننگ میں 450 یا اس سے زائد رنز بنانے والی ٹیم کو میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں ہیراتھ نے 23 وکٹیں لے کر پاکستانی بیٹنگ کو الٹ کر رکھ دیا تھا۔

’ہم پچھلی دفعہ بہت اچھا کھیلے تھے خصوصاً پہلی اننگ میں لیکن میچ کے بیچ میں ہم سوچنے لگے کہ میچ ختم ہو چکا ہے اور اس طرح سوچنا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی‘۔

یہ واضح پیغام تھا کہ ٹیسٹ میچ میں اپنی توجہ مرکوز رکھیں کیونکہ ایک اچھی اننگ میچ کا نقشہ تبدیل کردیتی ہے اور اگر ہمیں سری لنکا کے خلاف جیتنا ہے تو ہمیں انہیں زیادہ مواقع نہیں دینے ہوں گے‘۔

پاکستان کو اس مرتبہ اپنے اسٹار اسپنر سعید اجمل کی خدمات حاصل نہیں ہیں جنہیں ایکشن کی درستی کے بعد فارم کی بحالی کا چیلنج درپیش ہے اور ایسے میں اسپن باؤلنگ کا تمام تر بوجھ ذوالفقار بابر اور یاسر شاہ کے ناتجربہ کار کاندھوں ہر جو اب تک اپنے کردار سے بخوبی انصاف کرتے رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہو گا کہ ان کا سامنا ایک ایسے حریف سے ہو گا جو اسپن کو انتہائی مہارت سے کھیلتے ہیں۔

مصباح نے اسپنرز کی ناتجربہ کاری کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں نے اب تک میچز میں متاثر کن کھیل پیش کیا، یہ دونوں کھلاڑیوں کے لیے خود کو مزید بہتر اسپنر بنانے کا موقع ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہمارا مقصد جیت اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے اور میرے پاس ایسے بہترین کھلاڑی ہیں جو یہ ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ کل سے گال میں شروع ہو رہا ہے۔