گرمی کم ہونے کے باوجود مزید 105 اموات
کراچی: کل ہیٹ اسٹروک کے باعث مزید 105 افراد ہلاک ہوگئے، یوں صوبہ سندھ میں گرمی کی شدید لہر کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی کل تعداد ایک ہزار ایک سو سولہ تک جاپہنچی ہے۔
اگرچہ گزشتہ ایک ہفتے سے جاری گرمی کی شدت میں کافی کمی آئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں لائے جانے والے ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں جمعرات کو نمایاں طور پر کمی آئی، اس لیے کہ موسم ابرآلود تھا، اور ہوائیں چل رہی تھیں، تاہم یہ گرمی کی شدت کو مکمل طور پر روکنے میں ناکام رہا۔
ایک سرکاری عہدے دار نے بتایا ’’جمعرات کو کم از کم 90 افراد کی اموات کراچی میں اور 15 کی اموات سندھ کے دیگر اضلاع میں ہوئیں۔‘‘
حیدرآباد، ٹھٹّہ، مٹیاری اور بے نظیر آباد ان اضلاع میں شامل ہیں، جہاں یہ اموات ہوئیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں ہفتے کے روز سے ایک ہزار چالیس افراد جبکہ سندھ کے دیگر حصوں میں 76 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی جوائنٹ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی کا کہنا تھا کہ ’’آج بھی ہم نے ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا اور ان کا علاج کیا ہے، لیکن ان کی تعداد اب تک کے یومیہ اوسط کی بہ نسبت کم تھی۔‘‘
اس ہسپتال میں ہفتے کی شام کے بعد سے 329 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔
سول اور عباسی شہید جیسے دیگر بڑے ہسپتالوں نے بھی تصدیق کی ہے کہ پچھلے دنوں کے مقابلے میں قدرے کم مریضوں کو ہسپتال لایا گیا۔
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل لوڈشیڈنگ، پانی کی قلت اور روزے نے خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں کو ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے میں اہم کردار ادا کیا۔
ہیٹ اسٹروک کے متاثرہ افراد میں سے زیادہ تر کی عمریں پچاس برس یا اس سے زیادہ تھیں، اور ان کا تعلق شہر کی غریب آبادیوں سے تھا۔
مردہ خانوں میں گنجائش ختم ہوجانے کی وجہ سے ہسپتالوں کے فرش پر میتوں کے بیگز رکھے ہوئے نظر آئے۔
سرکاری ہسپتالوں کے حکام نے شکایت کی کہ انہیں صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی خاص مدد نہیں کی گئی۔ جو کچھ بھی مدد ملی وہ عام لوگوں کی جانب سے تھی۔
ایک سرکاری ہسپتال کے عہدے دار نے بتایا ’’عوام دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیں مریضوں کے لیے پانی کی بوتلوں سے لے کر دواؤں تک ہر چیز دی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’مریضوں کی عیادت کے لیے آنے والے سرکاری حکام اور سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد فوٹو شوٹ کے لیے آرہی ہے۔‘‘
صوبائی محکمہ صحت کے ایک عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ سندھ میں گرمی کی شدت سے 42 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے، ان میں سے صرف کراچی کے متاثرہ لوگوں کی تعداد 38 ہزار تھی۔