Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2015 09:29am

رینجرز اختیارات میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری

کراچی : سندھ حکومت نے صوبے میں رینجرز کو حاصل پولیس اختیارات میں ایک ماہ کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

صوبے میں رینجرز کو حاصل خصوصی اختیارات میں صوبائی حکومت کے احکامات کے تحت ہر چند ماہ بعد اضافہ ہوتا ہے اور ان کی مدت 8 جولائی 2015 کی نصف شب کو ختم ہونے والی تھی۔

نوٹیفکیشن کے اجراءسے قبل وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرکے اس حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق صدر اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دبئی سے ٹیلیفون کے ذریعے آج قائم علی شاہ سے رابطہ کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی۔

اگرچہ وزارت داخلہ سندھ 2010 سے ہر تین ماہ بعد رینجرز کو حاصل پولیس اختیارات کے دورانیے میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کررہا ہے مگر اس بار پیرا ملٹری فورس اور سندھ حکومت کے درمیان تنازع کے باعث سندھ حکومت نے دیگر آپشنز پر غور شروع کردیا۔

گزشتہ دو روز کے دوران قائم علی شاہ نے اپنے بیانات میں اٹھارویں آئینی ترمیم پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اختیارات میں توسیع کا فیصلہ صوبائی اسمبلی کرے گی جس سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی۔

ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے اس حوالے سے شہر میں ریفرنڈم کا مشورہ دیا تھا۔

یاد رہے کہ صوبے کی حکمران جماعت پی پی پی اور متحدہ قومی موومنٹ کچھ عرصہ سے رینجرز کو حاصل اختیارات پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے پیرا ملٹری فورس کو تنقید کا نشانہ بنا رہی تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

اس سے پہلے آج وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ کراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف سرگرم رینجرز کو شہر کی سڑکوں پر بے یارو مدد گار نہیں چھوڑ سکتے۔

بدھ کو یہاں ایک نیوز کانفرنس میں چوہدری نثار نے کہا کہ رینجرز خود کوئی سیاسی جماعت نہیں اور نہ ہی وہ کسی سیاسی جماعت کی فورس ہے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے کراچی کے حالات پر قابو پایا لیکن اس کی کارکردگی کو ایک طرف رکھ کراس پرتنقید کی جارہی ہے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ سندھ حکومت رینجرزکےاختیارات میں توسیع نہیں کرنا چاہتی تاہم، قانونی تحفظ کے بغیر رینجرز کوکراچی کی سڑکوں پرتعینات نہیں کریں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ یوم علی رضی اللہ عنہ کی وجہ سے رینجرز مزید 24 گھنٹے تک اپنی ذمہ داری سرانجام دے گی تاہم اس کے بعد اگر ان کی تعیناتی کا معاملہ طے نہ پایا تواسے واپس بلا لیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی میں رینجرز کی تعیناتی کے معاملات طے پا گئے ہیں اور امید ہے کہ آج رات 12بجےتک یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ رینجرزکےاختیارات کسی آئین،قانون یا ضابطےکےمنافی نہیں اور وہ کراچی میں قانون اور ضابطے کے تحت تعینات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رینجرزکےاختیارات پر وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ سے دومرتبہ بات ہوئی۔

چوہدری نثار نے رینجرزکےحوالےسےسیاسی لیڈروں کے بیانات کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا رینجرز کو بلاجواز تنقید کا نشانہ بنانا انتہائی نامناسب ہے۔

ایف آئی اے

وزیر داخلہ نے بتایا کہ بین الصوبائی جرائم کی روک تھام کیلئے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کواختیارات دیے گئے۔

’ایف آئی اے کوان معاملات میں اختیاردیےگئےجوپولیس کےدائرےسےباہرہیں۔ اور انہیں اختیارات تفویض کرناصوبائی معاملات میں مداخلت نہیں‘۔

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس

پر وزیر داخلہ نے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کی تفتیش اطمینان ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار پہلے ملزم معظم علی سے تفتیش مکمل ہوگئی ۔

انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن پولیس کی ٹیم پاکستان میں موجود ہے جسے کل (جمعرات کو) دوسرے ملزم تک کل رسائی دے دیں گے جبکہ تیسرے ملزم تک رسائی دینے کا فیصلہ عید کے بعد ہو گا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر میڈیا سے درخواست کی وہ اس انتہائی حساس کیس کے حوالے سے رپورٹنگ کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔

Read Comments