پاکستان

سپریم کورٹ کے فیصلے سے وزیر اعظم 'خوش'

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے حق میں آنے والے اس فیصلے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی.

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں دیئے جانے والے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ نے فیصلہ دے کر فوجی عدالتوں کے قیام کوجائز قرار دیا ہے.

سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد وزیراعظم نواز شریف قومی اسمبلی تشریف لائے اور اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حق میں آنے والا فیصلہ ہمارے مستقبل پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرے گا.

اسپیکر اسمبلی سرادر ایاز صادق کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے اس فیصلے کو اقتدار اعلیٰ اور پارلیمنٹ کی بالا دستی کی سند قرار دیا.

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے بارے میں تقریباً ساری پارلیمانی جماعتوں کو تحفظات تھے لیکن ملک کو دہشت گردی سے نجات دلانے اور انسانی جانوں سے کھیلنے والے بے رحم عناصر سے نمٹنے کے لیے یہ اقدام ضروری سمجھا گیا.

ان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے اور اللہ کا شکر ہے کہ پارلیمنٹ کی طرف سے منظور کیے گئے اس غیر معمولی فیصلے کو عدالت کی توثیق بھی حاصل ہوگئی ہے.

وزیراعظم کا کہنا تھا: "اس فیصلےسے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی اور دہشتگردوں کی حوصلہ شکنی ہوگی".

واضح رہے کہ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے آج 21 ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے.

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ

ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی، ملک کی ترقی و خوشحالی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے اس ایوان نے ایک دوسرے سے تعاون اور اتحاد واتفاق کا جو راستہ چنا ہے وہی ہمیں اپنی منزل تک لے جاسکتا ہے.

"حکومت اس اصول کو بڑی اہمیت دیتی ہے اور آپریشن ضرب عضب، نیشنل ایکشن پلان،آئینی ترامیم، پاک چین اقتصادی راہداری اور خارجہ امور سے متعلق معاملات پر ہم نے باہمی مشاورت سے متفقہ طور پر ہی فیصلے کیے ہیں، اس طرح ایک نیا جمہوری کلچر پروان چڑھا ہے جسے سب کی حمایت حاصل ہے".

ان کا کہنا تھا: "ایوان کی مضبوطی میں ہی جمہوریت کی مضبوطی ہے".

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ مسائل چھوٹے ہوں یا بڑے، ان کے حل کی جگہ یہی ایوان ہے، "جب معاملات اور مسائل ایوان کو نظر انداز کرکے سڑکوں اور چوراہوں پر لاکھڑے کردیے جائیں تو اس کی ضرب ایوان پر ہی نہیں بلکہ جمہوریت بھی پڑتی ہے".

تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ

پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ کیے جانے کے معاملے پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اجلاس میں انھوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا فضل الرحمان اور متحدہ قومی مومنٹ ( ایم کیو ایم) سے ان کی قراردادیں واپس لینے کی اپیل کی جبکہ ان دونوں جماعتوں کے قائدین سے رابطے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی لیکن "ہماری خواہش کے مطابق مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوسکا".

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے وسیع مفاد میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ ڈی سیٹ والی قراردادوں کا ساتھ نہیں دیں گے.انھوں نے مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم سے یہ قراردادیں واپس لینے کی بھی اپیل کی، تاکہ بے یقینی کی صورتحال کو ختم کیا جا سکے.

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے بارے میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی کل کی گفتگو سے نہ صرف ان کے بلکہ میرے بھی جذبات منجروح ہوئے، اس طرح کی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیے.

آخر میں وزیراعظم نے حالیہ سیلاب میں صوبائی و وفاقی حکومتوں اور فوج کے کردار کو بھی سراہا.