Dawn News Television

اپ ڈیٹ 17 اگست 2015 10:22am

وزیر داخلہ پنجاب خود کش حملے میں ہلاک

پنجاب کے علاقے اٹک میں ایک خود کش حملے میں صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت 18 افراد ہلاک ہوگئے .

پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) مشتاق سکھیرا نے حملے میں شجاع خانزادہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں ان سمیت 14 افراد ہلاک جبکہ 23 زخمی ہوئے۔

بعدازاں زخمیوں میں سے 4 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 18 تک جاپہنچی.

مشتاق سکھیرا نے بتایا کہ حملے میں دو خودکش بمبار ملوث تھے، ایک باؤنڈری وال کے باہر کھڑا رہا جبکہ دوسرا اندر وزیر داخلہ سے ملنے گیا۔

انہوں نے بتایا کہ باہر ہونے والا خودکش حملہ اتنا شدید تھا کہ عمارت کی چھت شجاع خانزادہ اور وہاں موجود دیگر افراد پر آن گری.

آئی جی پنجاب نے بتایا کہ یہ واضح نہیں کہ اندر موجود خودکش حملہ آور نے خود کو اڑایا یا نہیں، اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حملے میں کالعدم قرقہ وارانہ تنظیموں کے ملوث ہونے کے امکان کا مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

شجاع خانزادہ کی نماز جنازہ اتوار کو پولیس لائنز میں ادا کردی گئی.

پنجاب حکومت کے مطابق خودکش حملہ آوور نے شجاع خانزادہ کے آبائی گاؤں میں قائم ڈیرے میں خود دھماکے سے اڑایا جس کے نتیجے میں ڈیرے کی چھت منہدم ہو گئی.

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مشیر ڈاکٹر سعید الہی نے شجاع خانزادہ کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

اٹک میں صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ کا ڈیرہ گاؤں شادی خان میں ہے جو کہ موٹر وے سے 25 سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے.

وزیر داخلہ پنجاب کے بھتیجے سہراب خانزادہ نے تصدیق کی کہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ دھماکے کے وقت ڈیرے پر موجود تھے.

سہراب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمارت میں 20 سے زائد افراد موجود تھے، جو چھت گرنے سے ملبے کے نیچے دب گئے.

قبل ازیں شجاع خانزادہ کے سیکریٹری ملک انصار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ شجاع خانزادہ دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں.

امدادی سرگرمیاں شروع ہونے کے 6 گھنٹے بعد شجاع خانزادہ کی لاش ملبے سے نکالی جا سکی.

ریسکیو سروس 1122 کی ترجمان دیبا شہناز نے لاش نکالے جانے کی تصدیق کی.

نجی ٹی وی سے گفتگو میں پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے مطابق شجاع خانزادہ ڈیرے پر موجود تھے، دھماکا خود کش ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی وزیر داخلہ فوج کے سابق افسر تھے اور اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے خود زیادہ بہتر جانتے تھے۔

وفاقی وزارت داخلہ کے ذارئع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر حملے میں کالعدم لشکر جھنگوی ملوث ہے۔

شجاع خانزادہ کو کالعدم لشکری جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی ہلاکت کے بعد سے مبینہ طور پر سیکیورٹی خدشات تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل لاہور میں بھی ان پر حملے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور کچھ عرصہ قبل گرفتارکیے گئے 2 دہشت گردوں سے اس منصوبہ بندی سے متعلق معلومات ملی تھیں.

ذرائع کے مطابق القاعدہ کا گروپ کالعدم لشکر جھنگوی شجاع خانزادہ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق شجاع خانزادہ کو پہلے بھی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔

واقعے کے بعد پولیس اور امدادی ٹیمیں متاثرہ مقام پر پہنچیں اور سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا.

ڈان نیوز کے مطابق دھماکے سے ڈیرے کی عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی، چھت گرنے کے باعث کئی افراد اس کے نیچے دب گئے، ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں فوری طور پر شروع کر دی گئیں.

امدادی سرگرمیوں اور ملبہ ہٹانے کے لیے فوری طور پر کرین طلب کی گئی، جبکہ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے زخمیوں کی ہسپتال منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹرز کی فراہمی کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔

شادی خان نواحی علاقہ ہونے کے باعث فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع نہیں کی جاسکیں اور لوگ دو سے تین گھنٹے تک ملبے تلے دبے رہے۔

بعد ازاں پاک فوج کی جانب سے امداد سرگرمیوں کے لیے ٹیمیں بھیجنے کا اعلان کیا گیا۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں سول انتظامیہ کی مدد کریں گی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھیجی گئیں۔

فوجی جوانوں کی آمد کے ساتھ ہی امدادی سرگرمیاں تیز کر دی گئیں جبکہ عمارت کا ملبہ ہٹا کر نیچے دبے افراد کو نکانے کا عمل شروع کیا گیا۔

دھماکے میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) حضرو شوکت شاہ کی ہلاکت کی بھی تصدیق ہوئی۔

کمشنر راولپنڈی زاہد سید کے مطابق شوکت شاہ کی لاش ملبے سے نکالی گئی۔

پنجاب پولیس کے ترجمان نے بھی ڈی ایس پی کی دھماکے میں ہلاکت کی تصدیق کی، شوکت شاہ حضرو میں تعینات تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق جس وقت دھماکا ہوا اس وقت وزیر داخلہ پنجاب ڈیرے پر علاقہ مکینوں کے مسائل سن رہے تھے اور ڈیرے پر کافی افراد موجود تھے.

مقامی افراد نے بتایا کہ ایک خود کش حملہ آور نے عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کو 4 افراد نے روکنے کی کوشش کی جس پر اس نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں 4 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ عمارت منہدم ہو گئی جس کے باعث اندر موجود تمام افراد ملبے میں دب گئے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے اٹک میں وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ کے ڈیرے پر دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے حملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی.

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اٹک دھماکے کے باعث پریس کانفرنس منسوخ کر دی، انہوں نے امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں.

وزیر اطلاعات پرویز رشید نے حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی شجاع خانزادہ کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شجاع خانزادہ نے ہمارے مستقبل کیلئے اپنی جان کی قربانی دی ہے، وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی شجاع خانزادہ پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل عاصم باجوہ کی ٹوئٹ کے مطابق جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ شجاع خانزادہ دلیر انسان تھے، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ شجاع خانزادہ نے عظیم مقصد کے لیے قربانی دی، ایسے بزدلانہ حملے ہمارا عزم متزلزل نہیں کر سکتے۔

دیگر سیاستدانوں کی مذمت

Read Comments