’لبرل پاکستان‘ : وزیراعظم کے بیان پر مذہبی رہنماؤں کی تنقید
نوشہرہ: مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے پاکستان کو ’لبرل ملک‘ قرار دینے پر وزیراعظم نواز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ڈاکٹر شیر علی شاہ کے انتقال کے حوالے سے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے تعزیتی پروگرام کے شرکاء نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کے مذکورہ بیان پر از خود نوٹس لیا جائے۔
جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ اس اسلامی ریاست کے حصول کے لیے لاکھوں لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’لبرل پاکستان‘ کا نعرہ لگانا نظریہ پاکستان سے انحراف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں پاکستان کو’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ قرار دیا گیا ہے اور اس میں لبرل پاکستان کے حوالے سے کوئی بھی اصطلاح موجود نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان کا ہر شہری یکساں حقوق کا مالک '
جے یو آئی کے چیف کا کہنا تھا کہ غیر اسلامی طاقتوں کے خلاف علماء متحد ہیں۔
انھوں ںے تمام مذہبی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں اسلامی نظام کے قیام کے لیے حکومت پر دباؤں ڈالیں۔
انھوں نے کہا کہ قائلی علاقے ملک کے لیے اہمیت رکھتے ہیں اور ان کے مستقبل کا فیصلہ چند رکن قومی اسمبلی کے ذریعے سے نہیں بلکہ قبائلی عوام کی مرضی سے ہونا چاہیے۔
مذکورہ پروگرام میں دیگر مذہبی رہنما جن میں جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق، انصار الامہ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل، ریٹائرڈ جنرل مرحوم حمید گل کے بیٹے عبداللہ گل، ترکی کے نائب سفیر یاسین، پاکستان شریعت کونسل کے سربراہ فدا الرحمٰن، حافظ حسین احمد، قاری محمد عثمان، جے آئی کے صوبائی چیف مشتاق احمد خان اور جماعت الدعوۃ کے یعقوب شیخ شامل تھے۔
مولانا فضل الرحمیں خلیل کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت دیگر مغربی ممالک مدارس سے خوف زدہ ہیں۔ انھوں نے مذہبی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ مدارس کے خلاف ہونے والی سزاشوں کو بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہوجائیں۔
حافظ محمد سیعد نے کہا کہ امریکا افغانستان میں اپنی شکست کو چھپانے کے لیے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائیوں کا مطالبہ کررہا ہے۔
مذکورہ پروگرام میں جنوبی اور شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے 40 رکنی جرگے نے بھی شرکت کی۔
جرگے کے اراکین نے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی اور قبائلی علاقوں کے موجودہ حالات سے آگاہ کیا۔
انھوں نے مولانا سمیع الحق سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے مسائل کو حکومتی اور فوجی اسٹیبلشنٹ کی سطح پر اٹھائے۔
جس پر مولانا سمیع الحق نے انھیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔