Dawn News Television

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2015 07:50pm

پی پی کے سینئر رہنما امین فہیم سپرد خاک

کراچی:پاکستان پیپلز پارٹی کےمرحوم سینئر سیاست دان مخدوم امین فہیم کو ہفتہ کی شام آبائی علاقے ہالہ میں حضرت غوث الحق سرور مزار میں ان کے والد مخدوم محمد زمان کے قریب سپر د خاک کر دیا گیا۔

ہالہ میں ان کی نماز جنازہ میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، خورشید شاہ، سندھ کے وزیر اعلی سید قائم علی شاہ، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، دوسرے سیاست دانوں ، اعلی شخصیات سمیت عوام نے شرکت کی۔

مرحوم امین فہیم نے پسمندگان میں دو بیوائیں، چھ بیٹے اور بیٹیاں چھوڑی ہیں۔

امین فہیم طویل علالت کے بعد آج 76 برس کی عمر میں کراچی کے مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔

طویل عرصے سے بلڈ کینسر میں مبتلا مخدوم امین فہیم گزشتہ مہینے لندن سے کراچی منتقل ہوئے تھے۔

گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر اہم رہنماؤں نے ان سے ہسپتال میں ملاقات بھی کی تھی۔

بلاول بھٹو زرداری مخدوم امین فہیم سے ہسپتال میں ملاقات کررہے ہیں — فائل فوٹو/پی پی آئی

چار اگست 1939 کو سندھ کے علاقے ہالا میں پیدا ہونے والے مخدوم امین فہیم سندھ کے بااثر جاگیردار گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔

پاکستان پیپلز پارٹی سے وابستگی مخدوم امین فہیم کو سیاسی میراث میں ملی تھی، مخدوم طالب المولیٰ کے نام سے جانے جانے والے اُن کے والد مخدوم محمد زمان پارٹی کے بانیوں میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے سینئر نائب صدر بھی تھے۔

مخدوم امین فہیم پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر نائب چیئرمین کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر بھی تھے.

مخدوم امین فہیم پیپلز پارٹی کی چیئر پرسن محترمہ بینطیر بھٹو کے قابلِ اعتماد ساتھی تصور کیے جاتے تھے، بالخصوص اُن دنوں جب محترمہ پرویز مشرف کے دور میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہی تھیں۔

سندھ یونیورسٹی سے 1961 میں گریجویشن کرنے والے مخدوم امین فہیم پہلی بار 1970 کے عام انتخابات میں رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ اب تک 6 مرتبہ رکنِ منتخب کیے جاچکے تھے۔

جنرل مشرف کے دور میں انہیں وزارتِ عظمیٰ کی بھی پیشکش کی گئی جسے انہوں نے مسترد کردیا۔

2008 کے انتخابات میں مخدوم فہیم مٹیاری، حیدرآباد (پرانا حیدرآباد ون) کے حلقہ این اے 218 سے منتخب ہوئے تھے۔

2007 میں بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد، پارٹی کی عملاً سربراہی آصف علی زرداری نے سنبھالی، جس کے بعد محسوس کیا جارہا تھا کہ امین فہیم سیاسی لحاظ سے دیوار سے لگ چکے ہیں۔

پارٹی قیادت سے اختلافات کے علاوہ 2008 میں وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر بھی ان کا نام مسترد کردیا گیا، جس کا سبب ماضی میں پرویز مشرف سے ان کے رابطے بتائے جاتے ہیں۔

تاہم مختصر دوری کے بعد، ایک بار پھر پارٹی قیادت اور ان کے درمیان قربتیں بڑھیں اور انہیں وفاقی کابینہ میں بطور وفاقی وزیرِ تجارت شامل کرلیا گیا۔

اس سے قبل بھی امین فہیم نے پیپلز پارٹی کے ادوارِ حکومت میں مختلف قلمدانوں کے لیے بطور وفاقی وزیر خدمات سرانجام دیں۔

وہ بینظیر بھٹو کے 1988 سے 1990 تک پہلے دور حکومت میں مواصلات اور 1994 سے 1996 تک دوسرے دور حکومت میں ہاؤسنگ اینڈ پبلک ورکس کے وفاقی وزیر رہے۔

وہ سروری جماعت کے روحانی پیشوا اور مخدوم طالب المولیٰ کے گدی نشین بھی تھے۔

تعزیتی پیغامات

پیپلز پارٹی رہنما مخدوم امین فہیم کے انتقال پر وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف،سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور دیگر شخصیات نے گہرے دکھ و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

وزیراعظم نواز شریف نے مخدوم امین فہیم کے انتقال پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور کہا کہ وہ سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ مخدوم امین فہیم پارٹی کے اہم ستون تھے اور ان کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پرنہیں ہوگا۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے لیے امین فہیم کی قربانیوں کوہمیشہ یادرکھا جائے گا۔

سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مطابق مخدوم امین فہیم کے انتقال سے پیپلز پارٹی سوگ میں ہے۔

مخدوم امین فہیم کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما تاج حیدر کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا ایک اہم سپاہی ’آج ہم میں نہیں رہا‘ اور مخدوم امین فہیم کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پُر نہیں کیا جاسکے گا۔

دیگر شخصیات نے ٹوئٹر پرتعزیتی پیغامات پوسٹ کیے۔

Read Comments