عالمی سطح پرتیل سستا: بجلی کی قیمت میں کمی
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث کے الیکٹرک کے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں 1.16 فی یونٹ اور دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیز کے لیے 1.81 فی یونٹ کی کمی کا اعلان کردیا۔
یاد رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں یہ کمی اکتوبر میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کی وجہ سے ایک ماہ کیلئے کی گئی۔
نیپرا کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیز نے ماہ اکتوبر میں 21 ارب روپے اضافی وصول کئے تھے جو کہ پہلے سے طے شدہ ٹیرف کی وجہ سے تھا، تاہم اب اس حاصل کی گئی رقم کو صارفین کو واپس منتقل کرنا ہوگا۔
ٹیرف میں کی جانے والی مذکورہ کمی آئندہ سال فروری کے بلوں میں شامل کی جائے گی۔
واضح رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں کی جانے والی مذکورہ کمی 300 یونٹ سے کم بجلی استمعال کرنے والے صارفین اور ان ذرعی صارفین پر نہیں ہوگی جن کو حکومت کے فیصلے کے مطابق پہلے سے سبسڈی حاصل ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں کمی کا مذکورہ فیصلہ عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے نیپرا کے وائس چیئرمین ریٹائرڈ کپٹن ہارون الرشید نے سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر کیا۔
سماعت کے دوران یہ بتایا گیا ہے کہ گیس کی بہتر فراہمی اور فرنس آئل کی قیمتوں میں کمی کے باعث بجلی کی قیمتوں میں مذکورہ کمی کی گئی ہے۔
سماعت کے دوران یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ماہ اکتوبر میں ہائیڈرو جنریشن 30 فیصد رہی جس پر فیول کی مد میں رقم خرچ نہیں ہوتی ہے جبکہ قدرتی گیس کے ذریعے پیدا کی جانے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت کا اندازہ 6.06 روپے لگایا گیا، جو کہ مجموعی بجلی کی پیداوار کا 32.8 فیصد ہے۔
اس موقع پر یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ فرنس آئل سے پیدا کی جانے والی بجلی جو کہ مجموعی پیداروار کا 31 فیصد ہے، کی قیمت کا اندازہ 7.26 روپے فی یونٹ، ڈیزل پلانٹ سے حاصل کی جانے والی 2.08 فیصد بجلی کی قیمت کا اندازہ 12.31 روپے فی یونٹ اور نیوکلئیر پاور پلانٹ سے حاصل ہونے والی 2.73 فیصد بجلی کی قیمت کا اندازہ 1.125 روپے فی یونٹ لگایا گیا ہے۔
سی پی پی اے کے نمائندوں نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم کار کمپیز نے اکتوبر کے لیے فرنس آئل کی قیمت سابقہ قیمتوں کے حوالے سے بجلی کے ٹیرف 7.33 روپے فی یونٹ مقرر کیے تھے جبکہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث اس کی اصل قیمت 5.52 روپے مقرر کی جانی چاہیے تھی۔
واضح رہے کہ بجلی تقسیم کرنے والی تمام کمپنیز کے ٹیرف سی پی پی اے کی فراہم کردہ ماہانہ رپورٹس کی بنیاد پر مقرر کئے جاتے ہے۔
یہ خبر 2 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی