پاکستان سے تعلقات میں بہتری، افغان صدر نے تنقید مسترد کردی
کابل: افغان صدر اشرف غنی نے جمعے کے روز پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر تنقید کو مسترد کردیا جن کا مقصد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی ہے۔
اشرف غنی کے بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب گزشتہ روز افغان خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے سربراہ رحمت اللہ نبیل صدر کے ساتھ’پالیسی اختلافات‘ پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
نبیل نے میڈیا کو بھجوائے استعفیٰ میں کہا کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے ’کچھ پالیسی معاملات پر نا اتفاقی‘ رہی ہے اور صدر نے ان کا کام کرنے کی اہلیت پر ناقابل قبول قدغن عائد کی تھیں۔
مزید پڑھیں: قندھار ہوائی اڈے پر طالبان کا حملہ، 37 افراد ہلاک
تاہم اشرف غنی کا اصرار ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بہتری ضروری ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا 'آپ جواب دیں، کیا پاکستان کی مثبت حمایت کے بغیر افغانستان میں جنگ جاری نہیں رہے گی؟'
این ڈی ایس چیف کے استعفی سے ایک دن قبل اشرف غنی اسلام آباد میں ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر آمادگی کے بعد واپس لوٹے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ مستعفی
خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں طالبان اور افغان حکام کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کا انعقاد پاکستان میں ہوا تھا تاہم ملا عمر کی ہلاکت کی خبر کے بعد مذاکرات کا دوسرا دور ملتوی کردیا گیا۔
بعدازاں اٖفغانستان میں طالبان گروپوں کی جانب سے حملوں میں اضافہ ہوگیا جن کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس سلسلے کا تازہ ترین واقعہ افغانستان کے دوسرے بڑے شہر قندھار میں پیش آیا جہاں کے ہوائی اڈے کو طالبان جنگجوؤں نے ہدف بنایا۔
حملے کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔