Dawn News Television

شائع 17 دسمبر 2015 03:05pm

سعودی اتحاد میں کردار،پاکستان تفصیلات کا منتظر

اسلام آباد: پاکستان نے سعودی عرب کی جانب سے اعلان کردہ 34 ممالک پر مبنی فوجی اتحاد میں باضابطہ شمولیت کی تصدیق کر دی ۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان اس اتحاد کا باقاعدہ رکن ہے تاہم سعودی حکومت سے اتحاد میں پاکستان کے ممکنہ کردار کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں :'دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 34 اسلامی ریاستیں متحد‘

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران قاضی خلیل اللہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسداد دہشت گردی کے لیے کی جانے والی ہر قسم کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

ترجمان نے میڈیا میں آنے والی ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا کہ پاکستان کو اس اتحاد پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور یہ کہ پاکستان کو اس اتحاد کا سن کر حیرانگی ہوئی۔

مزید پڑھیں : پاکستان عرب فوج اتحاد میں اپنی شمولیت سے بے خبر

خیال رہے کہ سعودی عرب نے دو روز قبل یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کے لیے 34 اسلامی ریاستوں پر مشتمل اتحاد قائم کیا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔

گذشتہ روز وزارت خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے ابتدائی طور پر پاکستان کو نئے اتحاد میں شامل کرنے پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ ریاض نے اسلام آباد کو اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کی ’عرب اتحاد‘ میں شمولیت کی تصدیق

افغانستان کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن، استحکام اور مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں پرعزم ہے۔

امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے پاکستان کے جوہری اسلحے پر کی جانے والی تشویش کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام پاکستان کی کم ازکم دفاعی صلاحیت ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے۔

ترجمان نے ایران اور 6 ممالک کے درمیان ہونے والے جوہری معاہدے پر حالیہ پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے لوک سبھا (پارلیمنٹ) میں پاکستان کے دورے کے بارے میں دیئے گئے بیان پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ دورے کے بارے میں مشترکہ اعلامیہ پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔ پاکستان ہندوستان کے ساتھ با مقصد اور بامعنی مذاکرات چاہتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

Read Comments