عامر کی واپسی پر سابق کھلاڑی، شائقین تقسیم
کراچی: سابق کھلاڑیوں اور مداحوں نے سپاٹ فکسنگ پر پانچ سالہ پابندی کی سزا پوری ہونے کے بعد باصلاحیت محمد عامر کی اسکواڈ میں ممکنہ شمولیت پر ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔
رواں سال اپریل میں پابندی میں نرمی کے بعد 23 سالہ عامر نے ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار پرفارمنس دکھاتے ہوئے 12 چار روزہ میچوں میں 84 جبکہ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 11 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے عامر کو تربیتی کیمپ میں شامل کر لیا ، جس میں سے اگلے مہینے شیڈول نیوزی لینڈ دورے کیلئے اسکواڈ منتخب کیا جائے گا۔
اگر ویزہ مسائل آڑے نہ آئے تو قومی سلیکٹرز فاسٹ باؤلر کو نیوزی لینڈ دورے میں منتخب کر سکتے ہیں۔
تاہم، پاکستان کے سابق کپتان راشد لطیف کہتے ہیں کہ عامر کو ٹیم میں منتخب نہیں کرنا چاہیئے۔’عامر دوسروں کیلئے انٹرنیشنل میچ میں پاکستان کو دھوکا دینے والے کی ایک زندہ مثال ہے‘۔
راشد کا کہنا ہے عامر کو صرف ڈومیسٹک اور لیگ میچ کھیلنا چاہیں۔’انہیں زندہ رہنے دیا جائے لیکن ملک کیلئے کھیلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘۔
’وہ ڈومیسٹک کرکٹ اور مختلف لیگز میں کھیل سکتے ہیں لیکن انہیں وہ قومی شرٹ پہننے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے جس پر محمد حنیف، عمران خان، ماجد خان، وسیم باری، فضل محمود اور جاوید میانداد کو فخر تھا‘۔
دوسری جانب، محمد یوسف نے عامر کی ٹیم میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ ’عامر ایک شاندار باؤلر ہیں اور چونکہ انہوں نے اپنی سزا بھگت لی ہے لہذا پاکستان کیلئے کھیلنا ان کا حق ہے‘۔
یوسف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا عامر پابندی ختم ہونے کے بعد سے بہترین پرفارمنس دے رہے ہیں اور ٹیم میں ان کی شمولیت سے پاکستان ٹیم مضبوط ہو گی۔
سڑکوں پر کرکٹ مداحوں کی اکثریت عامر کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔
ایک انجینئرنگ طالب علم اشفاق خان نے کہا ’جب سکینڈل سامنے آیا تو عامر ایک بچہ تھا۔ وہ ایک سپیشل باؤلر ہے جو ٹیم میں شامل کیے جانے کا حقدار ہے‘۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.