مردم شماری کیلئے نئی حکمت عملی منظور
اسلام آباد: 17 سال کے طویل عرصے کے بعد پاکستان کی موجود حکومت نے ملک کی آبادی اور ہاوسنگ کی مردم شماری رواں سال مارچ میں کروانے کیلئے معاہدے کو آخری شکل دے دی ہے، جس کے ابتدائی نتائج 3 ماہ میں مرتب کرلیے جائیں گے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کی گورننگ کونسل کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے مردم شماری کی نئی ٹائم لائن کی منظوری دی۔
مردم شماری کے ابتدائی نتائج کو یکجا کرنے کا کام رواں سال جون میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ اس کے دیگر پہلوؤں پر کام دسمبر 2017 تک مکمل کیا جائے گا، جس میں اضلاع کے تحت مکمل رپورٹس کی ترتیب شامل ہے۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا ہے کہ آبادی کی مردم شماری کی رپورٹس کو مکمل طور پر ترتیب دینے کے لیے تین سال کا عرصہ درکار ہوگا تاہم موجودہ حکومت اسے سال 2018 میں ہونے والے جنرل الیکشن سے قبل مکمل کرنا چاہتی ہے۔
سال 2017 میں مردم شماری کی رپورٹس مکمل ہونے کے باعث سیاسی جماعتوں اور الیکشن کمیشن کے پاس مذکورہ ڈیٹا کو الیکشن کے حوالے سے استعمال کرنے کے لیے بہت وقت موجود ہوگا۔
خیال رہے کہ اس وقت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اقلیتوں، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور خاص طور پر بلوچستان اور قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے متعدد بل تعطل کا شکار ہیں۔
مذکورہ بلوں پر بات چیت کرتے ہوئے دونوں ایوانوں کی کمیٹیاں پہلے سے یہ فیصلہ کرچکی ہیں کہ مردم شماری کے نتائج کی تکمیل تک بلوں پر غور ملتوی کردیا جائے۔
مردم شماری کے ذریعے سے ملک بھر میں اندرونی نقل مکانی اور دیہی و شہری آبادی کے بارے میں مکمل اعداد و شمار حاصل ہوجائیں گے۔
آبادی کے یہ اعدادو شمار قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیوں کے لیے استعمال ہوگے، جو کہ آئین کے تحت اس وقت کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق مردم شماری کی درست تاریخوں کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔ تاہم اس بات کا فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ مردم شماری مارچ کے آخری حصے میں کی جائے گی۔
مردم شماری کے لیے 14 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا ہے جو کہ صوبوں کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا۔
آبادی کی مردم شماری ایک ہی مرحلے میں مکمل کی جائے گی، پہلے تین روز میں مکانات کا شمار دیگر 15 روز میں گھر گھر مردم شماری کے فارم کو پُر کرنا اور ایک روز بے گھر افراد کے لیے مختص ہوگا۔
پی بی ایس کے مطابق مردم شماری ملڑی فورسز کی مکمل مدد سے کی جائے گی، دوبدو، جیسا کہ 1998 میں کی گئی تھی۔
اجلاس کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پی بی ایس کے نئے منتخب ہونے والے اراکین کو خوش آمدید کہا اور انھیں اس بات کی نشاندہی کی کہ انھوں نے اس میں ادارے انتہائی مشکل وقت میں شمولیت اختیار کی ہے، جب ملک میں آبادی اور مکانات کے اعداد شمار جمع کرنے کے لیے چھٹی مردم شماری کچھ ماہ میں کی جانے والی ہے۔
انھوں ںے کہا کہ ان کے کاندھوں پر مردم شماری کو کامیابی سے مکمل کرنے کی ذمہ داری ہے۔
چیف ماہر شماریات نے اجلاس کو بتایا کہ گورننگ کونسل کے اعداوشمار کے مطابق پی بی ایس نے تمام ابتدائی اقدامات مکمل کرلیے ہیں اور مردم شماری کے کامیابی سے انعقاد اور شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے متعدد اجلاسوں کے ذریعے صوبائی حکام کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کردیا گیا ہے۔
یہ خبر 3 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.