لاہورگینگ ریپ: لڑکی کا ملزم سے 'دوستی' کا اعتراف
لاہور: لاہور میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی نے خاتون مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے مرکزی ملزم عدنان ثناء اللہ کے ساتھ دوستی کا اعتراف کیا.
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کے روز مرکزی ملزم سے سالگرہ کا تحفہ لینے کے لیے گئی تھی۔
خاتون مجسٹریٹ کے سامنے کوڈ آف کرمنل پروسیجر کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ریپ نہیں ہوا بلکہ غیر فطری طریقے سے جنسی تعلق قائم کیا گیا۔
لڑکی مجسٹریٹ کے کمرے میں اپنے وکیل، والدہ اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے گھر سے درزی کے پاس جانے کا کہہ کر نکلی اور مبینہ مرکزی ملزم کے ہمراہ کار میں ہوٹل چلی گئی۔
مزید پڑھیں: لاہور میں 15 سالہ لڑکی کا ’گینگ ریپ‘
لڑکی کے مطابق راستے میں ملزم نے ایک مقام پر اس کی سالگرہ کا تحفہ لینے کے لیے کار روکی تھی۔
متاثرہ لڑکی نے کہا کہ ان کو ہوٹل میں عبدالمجید نامی شخص نے وصول کیا.
اس کا مزید کہنا تھا کہ کمرے میں اسے پینے کے لیے مشروب دیا گیا، جس سے اس پر غنودگی طاری ہونے لگی۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ جب وہ ہوش و حواس کھو بیٹھی تو ملزمان نے اس کے کپڑے اتاردیئے اور اس پر ناچنے کے لیے دباؤ ڈالا جبکہ اس کا ماننا ہے کہ اس کے ساتھ ملزمان نے غیر فطری انداز میں جنسی تعلق قائم کیا.
بیان ریکارڈ کروانے میں تاخیر کا دفاع کرتے ہوئے لڑکی کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں نشہ آور مشروب پینے اور اس کے ساتھ ہونے والے ظلم کے باعث وہ کئی دنوں تک چیزوں کو سمجھنے کے قابل نہیں رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: ریپ کا شکار طالبہ کی خودکشی کی کوشش
مجسٹریٹ کو بیان ریکارڈ کروانے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی نے مزکری ملزم کے صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود خان کے ساتھ تعلقات کا علم ہونے سے انکار کیا۔
متاثرہ لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ ظلم ہوا ہے اور اسے انصاف ملنا چاہیے۔ جب تک مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا وہ انصاف کے لیے ہر دروازے پر دستک دیں گی۔
متاثرہ لڑکی کے بہنوئی کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد ان کے خاندان کو مختلف حوالوں سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
انھوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی کہ ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
ریس کورس پولیس نے کم عمر لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کے مبینہ واقعے کی تفتیش کے دوران مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے سابق عہدیدار عدنان ثناء اللہ اور دیگر7 ملزمان کو گرفتار کیا.
مزید پڑھیں: کم سن طالبہ کا ریپ، تمام ملزمان گرفتار
دیگر ملزمان میں عبدالمجید، محمد عمر، امیر احمد، حارث، بلال، عمران شاہد اور قمر زمان شامل ہیں۔
یاد رہے کہ ملزمان نے لڑکی کو مبینہ طور پر ملتان روڈ سے اغوا کرکے اسے مال روڈ کے ایک گیسٹ ہاوس میں منتقل کیا تھا، جس کے بعد لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں ہوٹل کے کمرے میں چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ اس کی فیملی کو ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے آگاہ کیا گیا.
علاوہ ازیں سیشن عدالت نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر کیس کے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر تھانہ ریس کورس کے ایس ایچ او کی سرزنش کی اور آئندہ سماعت پر ریکارڈ پیش کرنے کے لیے ایس ایچ او کو ہدایت کی گئی۔
یہ خبر 14 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔