پاکستان

سندھ، آزاد کشمیر میں طلبہ یونینز پر پابندی ہٹانے پر زور

پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کے مطابق یہ پابندی ایک فوجی آمر کے دورکا حصہ ہے جسے جس قدر جلد ممکن ہو ختم ہونا چاہیے۔

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ اور آزاد جموں و کشمیر میں پی پی پی حکومت سے کہا ہے کہ وہ تعلمی اداروں میں طلبہ یونینز پر کئی دہائیوں سے عائد پابندی کو ختم کریں۔

پیپلز پارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق بلاول بھٹو نے اس حوالے سے حکومتوں کو مطلوبہ قانون سازی کی بھی ہدایت کیں.

پارٹی چیئرمین نے یہ ہدایات زرداری ہاوس میں خیبر پختون خوا سے آئے ہوئے پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران دیں.

پی پی پی ترجمان نے بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے کہا کہ 'گذشتہ 3 دہائیوں سے طلبہ یونینز پر موجود پابندی فوجی آمر کے تباہ کن دور کا حصہ ہے، جسے جس قدر جلد ممکن ہوسکے ہرصورت میں ختم ہونا چاہیئے'۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پابندی اٹھانے سے طلبہ کو جمہوریت کی صحت مندانہ سرگرمیوں اور مستقبل میں قومی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا۔

مزید پڑھیں: سینیٹرز کا طلبہ یونینز کی بحالی کا مطالبہ

انھوں نے کہا کہ 'یہ بات قابل ستائش ہے کہ سینیٹ نے اس اہم مسئلے پر غور کیا، میں سندھ اور آزاد جموں و کشمیر میں قائم پیپلز پارٹی کی حکومت پر زور دیتا ہوں کے طلبہ یونینز پر موجود پابندی کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر مناسب اقدمات اٹھائے جائیں'۔

بلاول کا کہنا تھا کہ طلبہ یوینیز پر پابندی ختم کرنے سے جمہوری ثقافت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اور فیصلے، مباحثے اور برداشت کا ماحول پیدا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وہ لوگ جو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ طلبہ یونینز سے تشدد میں اضافہ ہوتا ہے، وہ تنگ نظر ہیں اور نوجوانوں پر بھروسہ نہیں کرتے'۔

اس سے قبل خیبرپختون خوا سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے مختلف ونگز سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک نظریاتی جماعت ہے اور اس کے کارکنوں کو چاہیے کہ وہ اِس خوف کو ختم کریں کہ پارٹی اپنے اصل نظریات سے دور جارہی ہے۔

بعد ازاں پریس بریفنگ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی رہنما قمر الزماں کائرہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے مکمل طور پر پارٹی کی کمان سنبھال لی ہے اور وہ اس کی تنظیم نو کا کام خیبر پختون خوا سے شروع کرنے والے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چیئرمین فیصلہ کرچکے ہیں کہ پارٹی کنونشنز کے سلسلے کا انعقاد کیا جائے گا، جس کی شروعات پنجاب سے ہوگی۔

یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے گذشتہ سال 12 اگست کو اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی کی قیادت سنبھال رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری اپنے والد کے مختلف فیصلوں سے ناخوش ہیں جنھیں وہ اب بھی تبدیل کرنے سے قاصر ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پارٹی میں اندرونی طور پر پنجاب کے صدر میاں منظور ووٹو کو عہدے سے ہٹانے کا پُرزور مطالبہ کیا جارہا ہے اور ان کو 2013 کے عام الیکشن میں پارٹی کی خراب کارکردگی کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔

تاہم لندن سے جاری ہونے والے ایک حالیہ بیان میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وہ منظور ووٹو کو 'غیر متعلقہ' یا 'غیر جیالہ' بالکل بھی تصور نہیں کرتے کیونکہ 'غیر متعلقہ افراد' ہر پارٹی میں موجود رہے ہیں۔

یہ خبر 16 جنوری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.