پاکستان

عزیربلوچ کی گرفتاری:ن لیگ،پی پی پی تصادم کا خطرہ؟

ڈاکٹر عاصم کے بعد عزیر بلوچ کی گرفتاری نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان تعلقات کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے.

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے مبینہ طور پر کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف کیسز کے حوالے سے سندھ رینجرز کے کردار پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ گزشتہ جمعہ کو پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سمیت مسلم لیگ (ن) کے حالیہ اجلاس میں کراچی آپریشن اور رینجرز کے حوالے سے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے تحفظات کا معاملہ کئی بار زیر غور آیا۔

حکمراں جماعت کی اندرونی کہانی سے واقف ذرائع کا کہنا ہے کہ جن سیاست دانوں کے خلاف دہشت گردوں اور شدت پسندوں سے تعلقات کے ٹھوس ثبوت ہیں، حکومت ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں : عزیر بلوچ 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

تاہم وزیراعظم رینجرز کی جانب سے محض کرپشن کے الزامات میں سیاست دانوں کی گرفتاری پر نالاں ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کو اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے پورے اختیارات حاصل ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومتی ارکان پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ رینجرز صرف ان سیاست دانوں کے خلاف کارروائی کرے گی، جن کا دہشت گردوں سے بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق پایا جائے۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے سیاسی مفاہمت کی راہ پر چلنے کا عزم کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں : عزیر بلوچ کی گرفتاری پر اٹھتے سوالات

تاہم وزیر اعظم ہاؤس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات نے حکمراں جماعت کے سربراہ کے لیے وسیع سیاسی اتفاق رائے برقرار رکھنا مشکل کردیا ہے.

بند کمروں میں ہونے والے اجلاس میں شریف برادران نے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے بڑھتے ہوئے تصادم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملات کو بہتر سطح پر لائیں۔

پارٹی عہدیداران کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کا گزشتہ سال جون سے بیرون ملک قیام، ڈاکٹر عاصم حسین اور اب پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اور لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی گرفتاری نے مسلم لیگ (ن) کی راتوں کی نیندیں اڑا رکھی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے 2008 سے 2013 تک کے دور حکومت میں (ن) لیگ نے کئی نازک مواقع آنے کے باجود حکمراں جماعت سے تعلقات استوار رکھے، جس کے باعث یہ کہا گیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان غیر تحریری معاہدہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کی ٹانگ نہیں کھینچیں گی۔

یہ بھی پڑھیں : عذیر بلوچ 13 ماہ سے زیر حراست تھے، اہل خانہ

مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد، پی پی پی کے کئی رہنماؤں کی گرفتاری متوقع ہے، جس سے یقینی طور پر دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی مفاہمت کو نقصان پہنچے گا۔

ن لیگ کے سابق سینیٹر نے کہا کہ عزیر بلوچ کی باضابطہ گرفتاری کی وجہ جو بھی ہو، اس سے شریف برادران کی مشکلات میں اضافہ ہوگا.

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پہلے ہی حکومت کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہیں، اب پیپلز پارٹی بھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے گی۔

کراچی کی سیاست سے وابستہ ایک ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عزیر بلوچ ایک بڑا مجرم اور قاتل ہے، لیکن اگر اسے پی پی پی کو دیوار سے لگانے کے لیے استعمال کیا گیا تو یہ بہت بدقسمتی ہوگی۔

یہ خبر یکم فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.