وفاق اور خیبر پختونخوا میں تنازع حل
اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) آئندہ ہفتے ہونے والے اہم اجلاس سے قبل وفاق اور خیبر پختونخوا کے درمیان ہائیڈروپاور کے منافع، گیس کوٹے، توانائی کی پیداوار اور آبپاشی کے منصوبوں کی ترقی کے تنازعات کے حل کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پا گیا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
مذکورہ معاہدے کے تحت وفاقی حکومت صوبے کو ہائیڈرو پاور منافع کی مد میں آئندہ چار سال میں 70 ارب روپے ادا کرے گی۔
معاہدے کے تحت چشمہ رائٹ بینک اَپ لفٹ کینال منصوبے کی لاگت اور مقامی طور پر قدرتی گیس کے ذریعے پیدا کیے جانے والے 500 میگا واٹ پاور منصوبے کے قیام کے لیے صوبائی حکومت کو بااختیار کردیا گیا ہے۔
وفاق اور صوبے کے درمیان اس بات پر اتفاق طے پایا ہے کہ 'صوبائی حکومت کی درخواست پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، نیٹ ہائیڈرو پاور منافع (این ایچ پی) تجویز کرے گی اور پانی و بجلی کی وزارت فوری طور پر اس کا نوٹیفیکیشن جاری کرے گی'۔
ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'این ایچ پی کے حوالے سے مجموعی طور پر 70 ارب روپے کے واجبات پر اتفاق قائم ہوگیا ہے، جو توانائی کے شعبے کے حوالے سے دونوں حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے باہمی دعوؤں پر مذاکرات کے بعد مکمل اور حتمی حل کے طور پر پیش کیے گیے ہیں۔
انھوں نے فیصلہ کیا ہے کہ پانی و بجلی وزارت کے ذریعے سے سی سی آئی کی رضامندی کے حصول کے بعد، واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی ملک بھر میں بجلی کی صارفین سے بقایاجات کی وصولی کے لیے ایک ٹیرف درخواست دائر کرے گا۔
صارفین سے وصول کیے جانے والے بقایاجات اور کے پی کو ادا کی جانے والی رقم 4 اقساط میں ادا کی جائے گی۔ اس میں سے 25 ارب روپے صوبے کو موجودہ مالی سال اور باقی رقم آئندہ تین سالوں میں برابر کی قسط 15 ارب روپے ماہانہ ادا کی جائے گی۔
نیپرا نے گزشتہ سال نومبر میں خیبر پختونخوا کیلئے این ایچ پی میں 217 فیصد کا اضافہ کیا تھا اور اس کے ساتھ ہی ہیڈرو پاور کی فروخت کی قیمتوں میں 16 فیصد کا اضافہ بھی کیا گیا۔
ریگولیٹر کے تحت 'فیصلے کے مطابق اور خیبر پختونخوا سے ہائیڈرو پاور اسٹیشنز سے 17،004 میگا واٹ بجلی کی متوقع پیداوار کے حوالے سے مالی سال 2016 کیلئے این ایچ پی 1.10 کلو فی میگا واٹ مقرر ہوگا'۔
ایسا کرنے سے واپڈا کی مقررہ چارجز میں ایک سال کیلئے 16 فیصد اور اس کے بعد والے سال کیلئے 34 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔ 6،900 میگاواٹ کی مکمل صلاحیت پر مقررہ چارجز ماہانہ 633 روپے فی کلو واٹ سے بڑھ کر 732 روپے فی کلو واٹ ہوجائیں گے جبکہ بعد میں یہ 849 روپے فی کلو واٹ وصول کیے جائیں گے۔
مفاہمت کی یادداشت کے ذریعے سے توانائی پیداوار کیلئے گیس کے کوٹے کو مختص کرنے کے معاملے کو بھی حل کیا گیا ہے، جس کے حوالے سے صوبے نے سرکاری اور عوامی سطح پر ایک تحریک چلا رکھی تھی۔
مفاہمت کی یادداشت کے تحت وفاقی حکومت خیبر پختون خوا کی حکومت کو گیس سے توانائی کی پیداوار کیلئے 100 ایم ایم سی ایف ڈی یومیہ گیس کی فراہمی کرے گی تاکہ صوبہ نجی کمپینوں یا اپنے طور پر توانائی پیدا کرسکے۔
یہ خبر 26 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔