Dawn News Television

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2016 02:08pm

وسیم اکرم تحقیقاتی کمیٹی بنانے کے مخالف

کراچی: پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم نے ایشیا کپ میں قومی ٹیم کی شکست کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل ٹیم کی تحقیقات کے بجائے کھلاڑیوں کو اعتماد دینے کی ضرورت ہے.

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وسیم اکرم نے کہا کہ آخر یہ کمیٹی بنانے کا فائدہ کیا ہے، یہ دو دن میں کھلاڑیوں کو کیا بتائے گی، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی قریب ہے اور ایسے میں کھلاڑیوں کو اعتماد دینے کے بجائے ہم ان کا مورال گرائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے عوام کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کارکردگی میرے لیے بھی شرمندگی کا باعث ہے لیکن اس طرح ٹیم کے بخیے ادھیڑنا پاکستان ٹیم کے ساتھ زیادتی ہے۔

'سول میڈیا پر ہم اپنے ہیروز کی جس طرح بے عزتی کرتے ہیں اس پر مجھے شرم آتی ہے، جیتے تو ٹھیک ہے لیکن اگر ہارے تو ۔۔۔، یا تو عرش پر پہنچا دیتے ہیں یا پھر فرش پہ، ہمارے ملک میں کرکٹ کے چاہنے والوں نے کوئی بیچ کا معیار نہیں اپنایا ہوا، دنیا بھر میں بڑی بڑی ٹیموں کو ہارتے ہوئے دیکھا لیکن ہار پر ایسا ردعمل میں نے بہت کم دیکھا ہے۔

اس موقع پر وسیم نے کوچ وقار یونس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کوچ کو سلیکشن کمیٹی کا حصہ ہونا چاہیے تاکہ اس کو پتہ ہو کون سا کھلاڑی فارم میں ہے اور کون نہیں لیکن اس کیلئے کوچ کا یہاں ہونا بھی ضروری ہے۔

سوئنگ کے سلطان نے پاکستان ٹیم کی ناکامی کا ذمے دار فرسٹ کلاس اور ڈومیسٹک کرکٹ کے خستہ حال ڈھانچے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی نے دیکھا ہے کہ ہمارے لڑکے فرسٹ کلاس میں کیسے کھیلتے ہیں، ان کی کوچنگ کیسی ہے، ان کی ذہنی صلاحیت کیا ہے اور وہی سب چیزیں لے کر وہ پاکستانی ٹیم میں آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک سسٹم اور اسے چلانے والے ٹھیک نہیں ہوں گے، کرکٹ ٹیم کی کارکردگی اسی طرح اتار چڑھاؤ کا شکار رہے گی، اگر کرکٹر آ کر ڈومیسٹک کرکٹ نہیں چلائے گا تو کرکٹ کیسے ٹھیک ہو گی؟۔

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے قیادت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 25-30 مائیکل کلارک یا اسٹیون اسمتھ جیسے کھلاڑی تو ہیں نہیں، لہٰذا سب سے بہتر انتخاب شاہد آفریدی ہے۔

شاہد آفریدی کی کارکردگی کے بارے میں سابق کپتان نے کہا کہ ہم سب کو 15-20 سال سے معلوم ہے کہ وہ کیسا بیٹسمین ہے، اس میں تکنیک بالکل نہیں ہے اور وہ جہاں گیند دیکھتا ہے اسے مارتا ہے۔ اس کا یہی گیم ہے اور ہم نے اسے ایسا ہی بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا اب ہم آفریدی سے توقع رکھتے ہیں کہ ایک دم سے روک کر کھیلنا شروع کر دے، یہ اس کا گیم ہی نہیں ہے۔ سب کہتے ہیں کہ اسے صورتحال کے مطابق کھیلنا چاہیے لیکن یہ اس کا گیم ہی نہیں ہے، صورتحال کے مطابق کھیلنا ابتدائی چھ بلے بازوں کا کام ہے۔

پاکستان کی ورلڈ ٹوئنٹی میں شرکت کیلئے ہندوستان جانے کے حوالے سے سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ یہ فیصلہ دونوں حکومتوں پر منحصر ہے، جب ہم ہندوستان گئے تھے تو ہمیں بھی دھمکیاں ملی تھیں اور فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کی پچ بھی اکھیڑ دی گئی تھی۔

ماضی کے عظیم فاسٹ باؤلر نے کہا کہ اگر ہندوستانی حکومت کہتی ہےکہ سیکیورٹی دیں گے تو ضرور جانا چاہیے لیکن اگر سیکیورٹی مسائل ہیں تو پاکستان کو بالکل نہیں جانا چاہیے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

Read Comments