سندھ حکومت رینجرز مطالبات کی مخالف
کراچی: سندھ حکومت نے منگل کو رینجرز کی جانب سے علیحدہ پولیس اسٹیشنز اور خصوصی اختیارات میں کم از کم ایک سال کی توسیع کی مخالفت کر دی۔
صوبائی حکومت نے سپریم کورٹ میں موقف اختیار کیا کہ اس تجویز سے متوازی نظام قائم کرنے کا تاثر ملے گا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کا موقف سننے کے بعد ریماکس دیے معاملہ انتظامی نوعیت کا ہونے کی وجہ سے وہ کوئی حکم دینے سےگریز کر رہے ہیں۔
عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت دوسرے سٹیک ہولڈرز کو حکم دیا کہ وہ رینجرز اختیار ات میں توسیع اور رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزمان کے خلاف تفتیش اور مقدمات چلانے کیلئے علیحدہ پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کے مطالبات پر خود فیصلہ کریں۔
خیال رہے کہ رینجرز نے ایک رپورٹ کے ذریعے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں علیحدہ پولیس اسٹیشن قائم کرنے کے علاوہ ایف آئی ار کے اندراج، تفتیش اور مقدمات کی چارج شیٹ جمع کرانے کے اختیارات دیے جائیں۔
رینجرز نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ سندھ حکومت کو ہدایت کرے کہ انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اختیارات میں کم ازکم ایک سال کی توسیع دی جائے۔
بینچ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت دوسرے سٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ رینجرز کے تحفظات ختم کرنے کی کوئی صورت نکالیں۔
بینچ نے یہ بھی کہاکہ اداروں کے درمیان محاذ آرائی عوامی مفاد میں نہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے آج چیف سیکریٹری صدیق میمن نے موقف جمع کرایا۔
حکومتی جواب میں کہا گیا کہ رینجرز کی تجویز میں آئینی اور قانونی مشکلات حائل ہیں جنہیں محتاط طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
رینجرز اختیارات میں کم از کم ایک سال کی توسیع پر صوبائی سیکریٹری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں اختیارات کا ٹائم فریم مقرر کرنے سے متعلق کوئی شق نہیں۔
’حکومت سندھ کے خیال میں ایک مخصوص عرصے کیلئے توسیع مناسب طریقہ ہے اور اس حوالے سے مشاورت کے ساتھ 90 دن کا عرصہ طے پایا تھا‘۔
آج سماعت شروع ہونے پر انسپکٹر جنرل سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے بینچ کے ایک رکن کی جانب سے یہ کہنے پر کہ ’آپ کو وردی میں نہیں ہونا چاہیے‘، سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کے ان ریماکس کوپرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بڑی کوریج ملی۔
جمالی نے آئین کی شق 14 کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ’ہر شخص کی عزت ہوتی ہے‘۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا آئی جی صاحب درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
بعد میں آئی جی پولیس نے ایک تازہ رپورٹ جمع کرائی جس کے مطابق شہر میں ٹارگٹ کلنگ کے 159 واقعات کے 89 کے مقدمات درج ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق، شہر میں 39 مبینہ ٹارگٹ کلرز گرفتار ہوئے اور ان میں سے 15 پولیس مقابلے میں مارے گئے۔
تاہم ، بینچ نے یہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ ٹارگٹ کلنگ کےواقعات پر تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔
اس کے علاوہ انہیں کہا گیا کہ وہ 2012 کے بعد پے رول پر رہا ہونے والے قیدیوں کی فہرست بھی جمع کرائیں۔ بینچ نے مقدمے کے سماعت 10 مارچ تک ملتوی کر دی۔
یہ خبر 16-3-9 کے ڈان اخبار سے لی گئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔