مرغی کی ڈائنوسار جیسی ٹانگ کا کامیاب تجربہ
ہر وہ شخص جسے مرغی کا گوشت پسند ہو وہ اس کی ٹانگ کے نچلے جوڑ یا ڈرم اسٹک کی ہڈی سے بخوبی واقف ہوگا جسے پنڈلی کی باہر کی طرف کی ہڈی یا fibula بھی کہا جاتا ہے مگر کیا آپ اس صورت میں اسے کھانا چاہیں گے جب وہ ڈائنوسار کی شکل کی ہو؟
ایسے دلچسپ تجربے کو کامیابی سے چلی کے سائنسدانوں نے کیا ہے۔
اس پرندے کے آباﺅ اجداد یعنی ڈائنو سارز میں یہ ہڈی ٹیوب کی شکل کی تھی جو نیچے ٹخنے تک جاتی تھی۔
ڈائنو سارز سے پرندوں کے ارتقاءتک اس کا نچلا حصہ ختم ہوگیا اور وہ ٹخنوں سے الگ ہوگئی اور ایک دوسری ہڈی tibia نے اس کی جگہ لے لی۔
مگر یونیورسٹی آف چلی کے محققین نے 'ارتقاءکو ریورس' کرنے کا تجربہ کیا اور موجودہ چکن کے جینز میں تبدیلی لاکر ڈائنوسار جیسی ٹانگیں چینے کی کوشش کی۔
سائنسدانوں نے طویل عرصے پہلے یہ بتایا تھا کہ اس پرندے کا جینن پہلے ڈائنو سار جیسے fibula کا حامل ہوتا ہے مگر بعد ازاں وہ ہڈی چھوٹی ہوکر ریڑھ کی ہڈی جیسی شکل اختیار کرلیتی ہے۔
اس تبدیلی کو سمجھنے کے لیے چلی یونیورسٹی کے برازیلین محقق جوآﺅ بوتھیلو نے ارتقائی عمل کو ریورس کردیا۔
تجربات کے دوران محققین نے دریافت کیا کہ ابتدائی نشوونما کے دوران یہ ہڈی زیریں حصے میں متحرک ہوتی ہے مگر بعد میں خلیات تقسیم ہوکر بڑھنے لگتے ہیں۔
ڈائنو سار جیسی لمبی ہڈی کے حصول کے لیے محققین نے ایک جین کو اس میں شامل کردیا اور اس کے نتیجے میں ان کی وہ ہڈی لمبی ہوکر ٹخنوں سے جڑ گئی بالکل ڈائنو سار کی طرح۔
محققین کا ماننا ہے کہ fibula کی نشوونما روکنے کی وجہ ٹخنوں کے قریب موجود ہڈی calcaneum ہے۔
پرندوں میں یہ ہڈی زیریں حصے میں fibula کو اس طرح روکتی ہے کہ سائنس دان بھی الجھن کا شکار ہوکر انہیں ایک ہی سمجھنے لگتے ہیں۔
عام طور یہ دونوں ہڈیاں ایک دوسے سے الگ ہوجاتی ہیں مگر 'ڈائنو سار' چکن میں یہ اکھٹی رہتی ہیں۔
ڈائنوسار جیسی ٹانگوں والی مرغیوں میں محققین نے دریافت کیا کہ tibia موجودہ عہد کے مقابلے میں کافی چھوٹی ہتی ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ fibula کا ٹخنوں سے تعلق اس ہڈی کی نشوونما کو روکتا ہے۔
محققین کے مطابق فوسلز کے ریکارڈز سے ارتقائی رجحانات کے تسلسل کا پتا چلتا ہے۔
اگرچہ سائنسدانوں نے خود کو ارتقائی عادات کو پلٹنے کا اہل ثابت کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس بات پر فکر مند نہیں ہونا چاہئے کہ اسے جراسک پارک جیسے کسی پراجیکٹ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
اس تحقیق کے نتائج ایک جریدے جرنل ایولوشن میں شائع ہوئے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔