جب کے الیکٹرک نے ایک بلی کو بچایا
یہاں کچھ ایسا بیان کیا جارہا ہے جو آپ کے دلوں کو ہوسکتا گرما دے۔
کراچی کے نواحی علاقے کاٹھور میں ایک بلی کنویں میں پھنس گئی اور تین مختلف ادارے اس خوش قسمت جانور کو بچانے کے لیے اکھٹے ہوگئے۔
ایدھی اینیمل ویلفیئر نے سب سے پہلے اسے بچانے کی کوشش کی جو ناکام رہی، اس کے بعد Paws Pakistan نے کوشش کی اور کے الیکٹرک سے رابطہ کیا جس کا جانوروں کو بچانے کا ثابت شدہ ٹریک ریکارڈ موجود ہے۔
اس ادارے کے ڈیجیٹل میڈیا ہیڈ عدیل حسین بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال کے الیکٹرک نے ایک پرندے کو ٹرانسمیشن ٹاور سے بچایا تھا۔
اور دلچسپ امر یہ ہے کہ بلی کو بچانے کے آپریشن کا احوال ٹوئٹر پر لمحہ بہ لمحہ #KathoreCatRescue ہیش ٹیگ کے ساتھ نشر کیا گیا۔
کے الیکٹرک نے ایک کرین اور ٹیم اس کنویں پر بھیجی۔
یہ کنواں لگ بھگ 110 فٹ گہرا تھا۔
کے الیکٹرک کے عملے میں شامل سکندر بلوچ حفاظتی اقدامات کے بعد کنویں میں اترے۔
مگر سکندر بلوچ کو اتارنے سے قبل کرین کا معائنہ کیا گیا۔
اور پھر سکندر کا کنویں میں سفر شروع ہوا۔
کے الیکٹرک کی ٹیم نے نیچے اترنے کے دوران سکندر بلوچ کی حفاظت کے لیے ہر قسم کی کوشش کی۔
یہ کنواں لامحدود حد تک تو گہرا نہیں تھا مگر پھر بھی اوپر سے اس کے اختتام کو دیکھنا ممکن نہیں۔
کنویں سے جلد ہی سکندر بلی کے ساتھ باہر آیا جو ایک ڈبے میں سکون سے بیٹھی ہوئی تھی۔
سکندر اور بچائی گئی بلی کی ایک اور تصویر، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ بلی کنویں میںکافی عرصے سے پھنسی ہوئی تھی۔
اب یہ بلی کافی پرسکون نظر آرہی ہے۔
PAWS Pakistan نے اس بلی کی نگہداشت کا ذمہ لیا ہے اور یہ دیکھنا زبردست رہا کہ کے الیکٹرک اپنے وسائل اور افرادی قوت کو ضرورت مند جانوروں کو بچانے کے لیے کررہی ہے، مگر ایک شخص نے یہ سوال یہ بھی اٹھایا ہے کہ بنیادی حقوق کے معاملے میں ایک بلی نے انسانوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔