مطیع الرحمٰن کی پھانسی: پاکستان کا شدید احتجاج
اسلام آباد: جماعت اسلامی کے رہنما مطیع الرحمٰن نظامی کی پھانسی کے معاملے پر پاکستان اور بنگلہ دیش، دونوں نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ چند سالوں سے، 1971 کی جنگ میں پاکستانی فورسز کی حمایت اور جنگی جرائم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں پر مقدمات چلائے جارہے ہیں، جن میں سے حالیہ مطیع الرحمٰن نظامی سمیت 5 کو پھانسی دی جاچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو پھانسی
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قائم مقام بنگلہ دیشی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے اور مطیع الرحمٰن کی پھانسی کے خلاف شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، بنگلہ دیش سے برادرانہ تعلقات کا خواہاں ہے، لیکن اس کے باوجود بنگلہ دیشی حکومت کا یہ اقدام پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش اور قابل افسوس ہے۔
مزید پڑھیں: مطیع الرحمٰن کی پھانسی، بنگلہ دیش میں جھڑپیں
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ 1974 کے سہ فریقی معاہدے کے تحت بنگلہ دیشی حکومت یہ مقدمات نہیں چلا سکتی۔
دوسری جانب بنگلہ دیش نے بھی پاکستانی سفارتکار کو طلب کرکے مطیع الرحمٰن کی پھانسی پر پاکستان کی جانب سے جاری بیان پر احتجاج ریکارڈ کرایا۔
یہ بھی پڑھیں: مطیع الرحمٰن کی پھانسی پر ترک سفیر کی بنگلہ دیش سے واپسی
بنگلہ دیش کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ بنگلہ دیش کی بار بار کی کوششوں کے باوجود پاکستان کی جانب سے، جنگی جرائم اور نسل کشی کے مقدمات کی سماعت کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم چلائی جارہی ہے۔
یہ خبر 13 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔