سائنس و ٹیکنالوجی

ایک ای میل سے گوگل کو اربوں ڈالرز نقصان کا خطرہ

جی ہاں لگ بھگ 10 سال پرانی ایک ای میل نے گوگل کو اربوں ڈالرز کے نقصان کے قریب پہنچا دیا ہے۔

کبھی کبھی آپ کے لکھے کچھ الفاظ برسوں بعد بھی بھیانک خواب کی طرح پیچھا نہیں چھوڑتے اور ایسا ہی دنیائے انٹرنیٹ پر حکمرانی کرنے والے سرچ انجن گوگل کے ساتھ ہونے جارہا ہے۔

جی ہاں لگ بھگ 10 سال پرانی ایک ای میل نے گوگل کو اربوں ڈالرز کے نقصان کے قریب پہنچا دیا ہے۔

اینڈرائیڈ کے شریک بانی اینڈی روبن کی 2006 میں بھیجی گئی ایک ای میل گوگل کو اوریکل کے خلاف جاری قانونی جنگ میں اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچانے کا باعث بن سکتی ہے۔

اوریکل کی جانب سے گوگل پر جاوا ٹیکنالوجی کے ایک اہم حصے کو کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم میں استعمال کرنے پر ہرجانے کا مقدمہ کافی عرصے پہلے دائر کیا گیا تھا۔

جاوا ٹیکنالوجی کو سب سے پہلے سن مائیکرو سسٹمز نے تیار کیا تھا اور اس کمپنی کو 2009 میں اوریکل نے خرید لیا تھا جس کے بعد گوگل کے خلاف مبینہ چوری کے کئی مقدمات دائر کیے گئے۔

اب اپنے موقف کو درست ثابت کرنے کے لیے اوریکل کے لیے قانونی ٹیم 2006 کی ایک ای میل کو سامنے لائے ہیں جس میں اینڈی روبن نے اعتراف کیا ہے کہ جاوا پروگرامنگ لینگویج اے پی آئیز کے کاپی رائٹس سن کے پاس ہیں۔

اس میل سے ثابت ہوتا ہے کہ نہ صرف اینڈی روبن بلکہ گوگل کو بھی علم تھا کہ وہ ایک کاپی رائٹ پروگرام کو استعمال کررہی ہے۔

اس سے پہلے گوگل اور مختلف کمپنیاں یہ کہہ چکی ہیں اے پی آئیز کاپی رائٹ قوانین کے زمرے میں نہیں آتا۔

اب اگر عدالت نے اس ای میل کو گوگل کے خلاف کافی سمجھ لیا تو یہ چند الفاظ سرچ انجن کو اربوں ڈالرز محروم کردیں گے۔

اوریکل کی جانب سے ہرجانے کے دعویٰ میں 9 ارب ڈالرز کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ ای میل گوگل کو کروڑوں یا اربوں ڈالرز سے محروم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

اگر یہ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ کہاوت درست ثابت ہوجائے گی کہ اپنے الفاظ کا استعمال احتیاط سے کرو یا موجودہ عہد کے مطابق ای میل میں کچھ بھی ایسا نہ کہیں جو برسوں بعد واپس لوٹ کر بھیانک خواب بن جائے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔