Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 مئ 2016 07:59pm

'ملامنصور ہلاک'، پاکستان کی 5 دن بعد تصدیق

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے 5 دن بعد افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کردی۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ، 'تمام اشارے اسی جانب ہیں کہ مرنے والا شخص ملا اختر منصور ہی تھا، تاہم ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے تک لاش کسی کے حوالے نہیں کی جائے گی۔

سرتاج عزیز نے ڈرون حملے کو پاکستان کی خودمختاری اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کو بھی اس معاملے پر اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔

مشیر خارجہ نے کہا کہ طے ہوا تھا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی نکالا جائے گا اور اس بات کے بھی اشارے ملے تھے کہ افغان طالبان مذاکرات کی میز پر آجائیں گے، لیکن ملا اختر منصور کی ہلاکت نے افغان مذاکراتی عمل کا سارا منظرنامہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔

مزید پڑھیں:’افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور ہلاک‘

ان کا کہنا تھا کہ ملاعمر کی ہلاکت کے بعد دوسری مرتبہ افغان امن عمل تعطل کا شکار ہوا ہے۔

سرتاج عزیزنے کہا کہ ہمارے خیال میں افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے کیونکہ گذشتہ 15 سالوں سے طاقت کے استعمال کے باوجود یہاں امن قائم نہیں ہوسکا۔

امریکا کی جانب سے دیئے جانے والے فنڈ کے حوالے سے سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ اتحادی سپورٹ فنڈ امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصانات اور اخراجات کا ازالہ ہے۔

ملا اختر منصور کون تھے؟


• ملا اختر منصور کا تعلق افغانستان کے صوبے قندھار سے تھا، اُن کی عمر 50 سال تھی۔

• انہوں نے جولائی 2015 میں ملا عمر کی موت کے بعد افغان طالبان کی کمان سنبھالی۔

• افغان طالبان کے امیر نے نوشہرہ کے جلوزئی مہاجر کیمپ میں دینی مدرسے تعلیم بھی حاصل کی تھی۔

• طالبان دور حکومت کے دوران ملا اختر منصور 2001-1996 تک افغانستان کے سول ایوی ایشن کے وزیر بھی رہے۔

• افغانستان پر اکتوبر 2001 میں امریکی حملے کے دوران دیگر طالبان رہنماؤں کی طرح ملا اختر منصور بھی نامعلوم مقام پر روپوش ہوئے۔

• سابق سویت یونین کے خلاف جنگ میں ملا اختر منصور نے بھی حصہ لیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے 21 مئی کو پاک افغان سرحدی علاقے میں کیے گئے ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم علاقے کی واضح نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔

دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ڈرون حملہ بلوچستان میں کیا گیا، جو ’ریڈ لائن‘ کی خلاف ورزی ہے۔

بعد ازاں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے میں 2 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے ایک کی شناخت محمد اعظم اور دوسرے کی شناخت ولی محمد کے نام سے ہوئی۔

ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ولی محمد کی سفری دستاویزات کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ مبینہ طور پر افغان طالبان امیر ملا اختر منصور ہوسکتا ہے، جبکہ پاکستان کا کہنا تھا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہی اس حوالے سے تصدیق کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملامنصور کو کہاں نشانہ بنایا گیا؟ امریکا ’لاعلم’

اس سے قبل ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق امریکی صدر براک اوباما اور افغان طالبان بھی کرچکے ہیں۔

گذشتہ روز افغان طالبان نے اپنے بیان میں ملا اختر منصور کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے مولوی ہیبت اللہ اخوانزادہ کو نیا امیر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ملا اختر منصور کے ماضی میں پاکستانیوں کے ساتھ کچھ تعلقات تھے مگر ان تعلقات میں ان کے افغان طالبان کے امیر بننے کے بعد کشیدگی آگئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جون میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت کے حوالے سے خبریں سامنے آئیں، تاہم افغان طالبان نے ان خبروں کی تصدیق سے گریز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مولوی ہیبت اللہ اخونزادہ کون ہیں؟

جس کے بعد طالبان نے ایک بیان میں ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ دو سال قبل ہلاک ہوئے تھے اور ان کے بعد طالبان شوریٰ نے گروپ کی سربراہی ملا اختر منصور کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

Read Comments