'شرعی عدالت' کی حکم عدولی کرنیوالے شخص پرتشدد
لاہور: مذہبی تنظیم جماعت الدعوۃ کی جانب سے قائم کی گئی خود ساختہ 'شرعی عدالت' کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کرنے والے ایک پراپرٹی ڈیلر کو عدالت جاتے ہوئے 2 نامعلوم ملزمان نے اغواء کرکے بے ہوش کیا اور انھیں ڈرایا دھمکایا۔
سروسز ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں زیر علاج پراپرٹی ڈیلر خالد سعید نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'میں اپنی موٹرسائیکل پر عدالت جارہا تھا کہ 2 باریش افراد نے سمن آباد کے قریب میرا راستہ روکا، جن میں سے ایک میری بائیک پر آگے اور ایک میرے پیچھے بیٹھ گیا اور مجھے میانی صاحب قبرستان لے گئے۔'
واضح رہے کہ جماعت الدعوۃ کی جانب سے قائم کی گئی 'شرعی عدالت' نے خالد سعید کو ان کے سابق بزنس پارٹنر کی 'شکایت' پر طلب کیا تھا، جس میں خالد پر سرمایہ کاری میں غبن کا الزام لگایا گیا تھا۔
جس کے بعد سعید نے جماعت الدعوۃ کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی۔
عدالت نے پٹیشن پر سماعت کے بعد صوبائی وزیر داخلہ کو اس معاملے کی تحقیقات اور قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا حکم دیا۔
بعدازاں خالد سعید نے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کے لیے ایک انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جس کی سماعت ڈویژن بینچ نے منگل 31 مئی کو کرنی تھی۔
تاہم خالد سعید کے وکیل ایڈووکیٹ مقبول شیخ نے مذکورہ واقعے کے باعث بینچ سے مختصر التواء کی درخواست کی۔
خالد سعید کے مطابق اغواء کاروں نے انھیں زبردستی جوس کا گلاس پلایا اور بعدازاں انھیں نیم بے ہوشی کی حالت میں غازی علم دین کے مزار کے قریب پھینک دیا۔
سعید نے بتایا کہ مذکورہ باریش افراد مسلسل انھیں دھمکیاں دیتے رہے کہ اگر انھوں نے کیس واپس نہ لیا اور مصالحت نہ کی تو انھیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بعدازاں انھیں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انھیں ایمرجنسی وارڈ میں طبی امداد دی۔
ایمرجنسی وارڈ کے ایک ڈاکٹر نے ڈان کو بتایا کہ خالد سعید کا معدہ واش کردیا گیا جبکہ لیبارٹری ٹیسٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔
پولیس کے ایک افسر نے بھی خالد سعید سے ہسپتال میں ملاقات کی اور متعلقہ پولیس اسٹیشن میں واقعے کی اطلاع دی۔
بعدازاں لٹن روڈ پولیس تھانے کے ایک سب انسپکٹر نے ہسپتال میں خالد سعید کا بیان ریکارڈ کیا۔ انھوں نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر لیبارٹری ٹیسٹ کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد درج کی جائے گی۔
دوسری جانب لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ دیر بعد تفصیلات بتائیں گے، تاہم بعد میں ان کے موبائل فون پر جواب موصول نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ 'دارالقضاء شریعہ' کے قاضی نے خالد سعید کو چوبرجی میں واقع اپنے ہیڈکوارٹرز میں ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے دفاع کے لیے طلب کیا تھا، تاہم پراپرٹی ڈیلر نے ان کے 'احکامات' پر عمل کرنے کے بجائے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
دوسری جانب جماعت الدعوۃ اس سے قبل ایسی کسی عدالت کے قیام سے انکار کرتے ہوئے کہہ چکی ہے کہ وہ صرف تنازعات کو شریعت کی روشنی میں حل کرتی ہے۔
جماعت الدعوۃ کا یہ بھی کہنا ہے کہ تنازع میں شامل فریقین کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا غیر قانونی نہیں ہے۔
یہ خبر یکم جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔