پاکستان

'این ایس جی رکنیت صرف ہندوستان کو نہیں مل سکتی'

پاکستان نے ہندوستان کو جوہری کلب میں شامل ہونے سے روکا ہے، دونوں ممالک کو ایک ساتھ رکنیت دی جائے گی، سرتاج عزیز

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی موثر خارجہ پالیسی نے ہندوستان کے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں رکنیت حاصل کرنے میں مشکلات کھڑی کردی ہیں، اب صرف ہندوستان جوہری کلب کی رکنیت حاصل نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کو این ایس جی گروپ میں شامل ہونے سے روکنے میں کافی حد کامیاب ہوچکے ہیں، امید ہے کہ جب بھی این ایس جی گروپ ( نیوکلیئر سپلائرز گروپ) کی رکنیت کی بات جائے گی تو صرف ہندوستان نہیں بلکہ دونوں ممالک (پاکستان اور ہندوستان) کو ایک ساتھ اس جوہری کلب میں شامل کیا جائے گا۔

ہندوستان، ایران اور افغانستان کے چاہ بہار بندرگاہ معاہدے پر سینیٹ میں تحریک التواء اور اس معاہدے کے گوادر پورٹ پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں سینیٹر سرتاج عزیز نے ایوان کو آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: این ایس جی رکنیت کیلئے پاکستان، ہندوستان سے زیادہ اہل

سرتاج عزیز نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ویانا (آسٹریا) میں ہونے والے اجلاس میں این ایس جی گروپ کے اراکین نے پاکستان کے موقف کی تائید کی اور یقین دہائی کرائی کہ سیئول میں 23 اور 24 جون کے اجلاس میں ہندوستان کو اس گروپ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں روس، میکسیکو، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ ودیگر ممالک سے رابطہ کیا اور ان ممالک سے این ایس گروپ کی رکنیت کے حوالے سے پاکستان کی میرٹ کی بنیاد پر حمایت کرنے کی درخواست کی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ نے چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر پر سینیٹ کے اراکین کے تحفظات کو دور کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان پہلے ہی چاہ بہار اور گوادر پورٹ کے درمیان مفادات کی یاداشت پر دستخط کرچکا ہے اور اب دونوں بندرگاہوں کے درمیان ریل سروس کی تعمیر کی سفارشات بھی زیر غور ہیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کو چاہ بہارمنصوبے پر کوئی اعتراض نہیں

مشیر خارجہ کے خیال میں بندرگاہ سے زیادہ خطے میں ملکوں کے درمیان روابط میں بہتری لانا ضروری ہے، یہ دونوں بندرگاہ بہت اہمیت کے حامل ہیں لیکن گوادر پورٹ، چاہ بہار سے زیادہ اہم ہے۔

پاکستان اور وسطی ایشیاء ریاستوں کے درمیان سڑکوں اور ریل ٹریک کی تعمیراور خطے میں روابط کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں انہوں نے سینیٹ کے اراکین کو بتایا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پرعمل دارآمد کے لیے موثر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

پاکستان چین اقتصادی راہداری سمیت دیگر منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کرنے کے بعد سرتاج عزیز نے کہا کہ عام طورپر یہ خیال کیا جارہا ہے کہ ہندوستان، ایران اور افغانستان چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیرات کے منصوبے سے پاکستان تنہا ہوجائے گا لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران پرعالمی پابندی کے خاتمے کے بعد پاکستان نے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پروجیکٹ اور دو طرفہ اقتصادی اور باہمی تعلقات میں بہتری لانے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔

یہاں پڑھیں: ایران اور پاکستان پائپ لائن منصوبے میں تیزی لانے پر متفق

سرتاج عزیز نے بتایا کہ امریکا نے چین کو قابو کرنے کے لیے ہندوستان کی طرف اپنی خارجہ پالیسی بہتر بنائی ہے اور 11ستمبر حملے کے بعد امریکا کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو براہ راست مخاطب کیا ہے، ہندوستان نے امریکا سے شکایت کی کہ پاکستان، بلوچستان اور ملکوں کے دوسرے علاقوں میں ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ’را‘ سرگرمیوں کے ثبوت اکٹھے کررہا ہے۔

اس سے قبل سینیٹرز نے تحریک التواء میں حکومت پر زور دیا کہ وہ گوادر پورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں تاکہ گوادر پورٹ بھی چاہ بہار پورٹ کے مد مقابل ہوسکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ غیر لچکدارخارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہائی کا شکار اور اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انتہا پسندی، معاشی کمزوریاں اور فرقہ واریت کو ختم کیے بغیر صرف ایک ریاست کی طاقت پرانحصار کریں گے تواس کے نتائج مایوس کن ہوں گے۔

طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی ہلاکت کا حوالے دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ، نادرا میں کرپشن اور اس کے خلاف عالمی سازشیں اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی تنہائی میں اضافہ ہورہا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وفاق میں جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کی کڑی نگرانی کے لیے لگا ئے گئے تقریبا 20 ہزار سیکیورٹی کیمرے بھی ناکام ہوگئے جبکہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اسلام آباد میں ان کالعدم تنظمیوں کی سرگرمیوں محدود کرنے کے لیے اقدامات کیے جانے کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کالعدم تنظمیوں کی جاری سرگرمیوں کے بارے میں نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان امریکا تعلقات کے خلاف اس گروپ کی جانب سے احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی تھی۔

فرحت اللہ بابر کے خیال میں چاہ بہار بندرگاہ پاکستان کے لہے خطرہ نہیں ہے کیونکہ پاکستان سی پیک (پاکستان چین اقتصادی راہدری) منصوبے کی تکمیل میں بہت سنجیدہ ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) کے مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی واضح طور پر اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا رکھنا چاہتے ہیں۔

یہ خبر 14 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔