پاکستان

’ثقافتی سفیر‘ امجد صابری کی ہلاکت پر سوگ

مشہور شخصیات اور سیاستدانوں نے امجد صابری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

کراچی: معروف قوال امجد صابری کی لیاقت آباد کے علاقے میں فائرنگ سے ہلاکت کے واقعے پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے مذمت کرتے ہوئے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

45 سالہ امجد صابری اپنے ساتھی کے ہمراہ گاڑی میں جارہے تھے، کہ اسی دوران لیاقت آباد نمبر 10 کے علاقے میں نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

فائرنگ کے نتیجے امجد صابری موقع پر ہی ہلاک جب کہ ان کے ساتھ گاڑی میں موجود سلیم صابری شدید زخمی ہوئے، جنہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔

واقعے کے فوری بعد مشہور شخصیات، سیاستدانوں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے سوشل میڈیا کا رخ کیا اور امجد صابری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے واقعے کو امن و امان اور حکومتی رٹ کی مکمل ناکامی قرار دیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ امجد صابری نے کسی کو کیا نقصان پہنچایا تھا، جو انہیں قتل کیا گیا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ پہلے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا اغوا اور اب اس واقعے سے کراچی میں ایک بار پھر خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی۔

45 سالہ امجد صابری معروف قوال غلام فرید صابری کے صاحبزادے اور عصر حاصر میں قوالی کے شعبے میں صف اول کے قوال مانے جاتے تھے۔

مقبول صابری نے اپنے بھائی مرحول غلام فرید صابری کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں قوالی کو متعارف کرایا اور عارفانہ کلام میں اپنا نمایاں مقام بنایا۔

والد اور چچا کے انتقال کے بعد امجد صابری ان کے ورثے کو آگے بڑھارہے تھے اور انہوں نے اپنی محنت سے قوالی کی دنیا میں اپنی علیحدہ پہچان بنالی تھی۔

امجد صابری ٹی وی پر آخری بار مقامی نیوز چینل کی سحری ٹرانسمیشن میں نظر آئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔