کیا دورہ انگلینڈ پھر متنازع ہو گا؟
2006 اور 2010 کے دورہ انگلینڈ میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات کے بعد اس بار پاکستانی کرکٹ شائقین آئندہ ماہ سے ایلسٹر کک کی زیر قیادت انگلینڈ کے خلاف شروع ہونے والے چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے تنازعات سے پاک رہنے کے لیے دعاگو ہیں۔
14 جولائی سے سیریز کے آغاز کے ساتھ ہی لارڈز ایک مرتبہ پھر سب کی توجہ کا مرکز ہو گا کیونکہ یہ وہی مقدس مقام ہے جب 29 اگست 2010 کو بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ کے واقعے نے دنیائے کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ راتوں رات سب کی توجہ اسٹورٹ براڈ اور جوناتھن ٹراٹ کے عالمی ریکارڈ سے منتقل ہو گئی جنہوں نے 102 رنز پر سات وکٹیں گنوانے والی انگلش ٹیم کی میچ میں واپسی یقینی بنائی اور 332 رنز کی شراکت قائم کر کے عالمی ریکارڈ بنایا۔
یکدم ہی اتوار کی دوپہر اس وقت بھونچال آ گیا جب ٹیبلائیڈ اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے اسپاٹ فکسنگ کی داستاں بیان کی تھی جس میں اس وقت کے پاکستان کے کپتان سلمان بٹ، محمد آصف اور کم سن محمد عامر ملوث تھے جنہوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی ایجنٹ مظہر مجید سے بھاری رقم لے کر جان بوجھ کر نوبال کی تھیں۔
اس تنازع پر حیران اور پریشان پاکستانی ٹیم کو انگلینڈ کے خلاف ایک اننگز اور 225 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن میزبان ٹیم اس پر کھل کر خوش بھی نہ ہو سکی کیونکہ اب تمام تر لوگوں کی توجہ اس اسکینڈل کی جانب مبذول ہو چکی تھی جس نے جنٹل مین گیم کے تشخص کو بری طرح نقصان پہنچایا تھا۔ نیوز آف دی ورلڈ کے انڈر کور رپورٹرز نے خفیہ طور پر مظہر مجید کی ویڈیو ریکارڈ کر لی جنہوں نے پیسے لے کر صحافیوں کو بتایا کہ آصف اور عامر ایک اوور کے مخصوص مواقعوں پر جان بوجھ کر نوبال کریں گے۔
مظہر مجید اور ان کے بھائی متعدد پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے جانی مانی شخصیت تھے جنہوں نے ان کی کلب اور کٹس وغیرہ سمیت دیگر معاہدوں میں مدد کی تھی۔
جس شام یہ خبر منظر عام پر آئی، اسی وقت اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سلمان، آصف اور عامر کو رشوت دینے کے الزام میں مظہر مجید کو گرفتار کر لیا تھا اور یہ وہی ہیں جنہیں 2010 کے سڈنی ٹیسٹ کے آغاز میں بھی دیکھا گیا تھا۔ اس میچ میں پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں اس وقت انتہائی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جب وکٹ کیپر کامران اکمل نے مائیکل ہسی کو آؤٹ کرنے کے کم از کم چار مواقع ضائع کیے تھے اور اس میچ نے آؤٹ آف فارم مائیکل ہسی کے کیریئر کو ایک نئی زندگی فراہم کردی تھی۔اسٹنگ آپریشن میں بتایا گیا کہ مظہر نے پیش گوئی کردی تھی کہ عامر چوتھے ٹیسٹ میچ میں تیسرا اوور کریں گے اور اوور کی پہلی گیند نوبال ہو گی۔ عامر نے تیسرا اوور کرایا اور اوور کی پہلی گیند نوبال کرائی۔ یہ کوئی ایسی ویسی نوبال نہیں تھی بلکہ ان کا پیر لائن سے کم و بیش آدھے میٹر آگے تھا۔ مظہر نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ دسویں اوور کی چھٹی گیند بھی نوبال ہو گی اور آصف کی جانب سے کرائی گئی یہ گیند بھی بہت بڑی نوبال تھی۔
اس دورے پر موجود پاکستانی ٹیم کے منیجر یاور سعید کی جانب سے دورے کے آغاز میں سلمان بٹ، محمد آصف اور دیگر کھلاڑیوں کو خبردار کیے جانے کے باوجود انہوں نے اس بات کو سنجیدگی سے نہ لیا اور اس تنازع کے بعد مظہر مجید اور تینوں کھلاڑیوں کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جب کبھی بھی پاکستانی ٹیم انگلینڈ کا دورہ کرتی ہے تو تنازعات اس کا پیچھا کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ برطانوی میڈیا نے اس بات کو اپنی عادت بنا لیا ہے تاکہ وہ دورے پر آنے والی ٹیموں خصوصاً پاکستان، ہندوستان، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی توجہ تقسیم کر سکیں۔