Dawn News Television

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2016 05:20pm

اولمپک میڈلز کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟

اولمپک میڈلز کیسے تیار کیے جاتے ہیں؟


ایک اولمپک گولڈ میڈل کا حصول دنیا کے چند اہم ترین اعزازا ت میں سے ایک ہے۔

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اگلے ماہ سے اولمپک مقابلوں کا آغاز ہو رہا ہے جس کے لیے 5130 اولمپک اور پیرااولمپک میڈلز تیار کیے گئے ہیں۔

مگر ان میڈلز کی تیاری کی داستان بھی کافی دلچسپ ہے جو برازیل کے کے ٹیکسال کاسا دا موئیڈا ڈو برازیل میں بن رہے ہیں۔

تو یہاں اسی کو بیان کیا گیا ہے۔


یہ میڈلز کاسا دا موئیڈا ڈو ٹیکسال میں بن رہے ہیں جو کہ ریو ڈی جنیرو کے نواح میں سانتا کروز کے علاقے میں واقع ہے۔

رائٹرز فوٹو

اس کا ڈیزائن کا خاکہ ایک کمپیوٹر میں بنایا جاتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

اس کے بعد ڈیزائن کو سانچے میں تیار کیا جاتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

اس میڈل کے ایک جانب قدیم یونان میں کامیابی کی دیوی سمجھے جانے والی نائیکی کی شبیہ کو پانچ اولمپک دائروں کے ساتھ کندہ کیا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب ریو 2016 کا لوگو ہے۔

رائٹرز فوٹو

جب سانچہ تیار ہوجاتا ہے تو بنانے والے اس پر پگھلی ہوئی دھات اس پر ڈالتے ہیں، اس دھات میں سونے کی مقدار 1.2 فیصد ہی ہوتی ہے جو چڑھانے یا ملمع کاری کے کام آتی ہے، جبکہ 99 فیصد حصہ چاندی سے تیار کیا جاتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

جس کھیل کے لیے تمغہ تیار کیا جائے اسے بھی ایک سرے پر کندہ کیا جاتا ہے جیسا مینز والی بال کے لیے تیار کیا گیا یہ میڈل۔

رائٹرز فوٹو

ان کی اچھی طرح صفائی ہوتی ہے۔

رائٹرز فوٹو

ہر طرح کی تلچھٹ یا گرد وغیرہ کو اچھی طرح صاف کردیا جاتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

سونے کے تمغوں کا وزن 500 گرام ہوتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

ہر میڈل کی تیاری میں 48 گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

برازیلین ٹیکسال نے ان میڈلز کی تیاری کے لیے 80 افراد کی خدمات حاصل کی ہیں جو چوبیس گھنٹے اس کام میں مصروف رہتے ہیں۔

رائٹرز فوٹو

ٹیکسال میں تمغے بنانے والی ٹیم کے سربراہ وکٹر ہیوگو بیربرٹ کے مطابق " یہ ایک بڑا اعزاز اور بھاری ذمہ داری ہے"۔

رائٹرز فوٹو

تیاری میں ہر طرح کی باریکی کا خیال رکھا جاتا ہے ۔

رائٹرز فوٹو

اور پھر اس کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

میڈلز کو جگمگانے کے لیے ان پر پالش ہوتی ہے۔

رائٹرز فوٹو

ریو اولمپک کے لیے تیار ہونے والے میڈلز تاریخ کے سب سے مضبوط تمغے ہیں۔

رائٹرز فوٹو

اس کے لیے چاندی کی بیشتر مقدار کا حصول پرانے شیشوں اور ایکس رے پلیٹس کو ری سائیکل کرکے ممکن بنایا گیا۔

رائٹرز فوٹو

سونے میں پارہ نہیں، جو کہ اکثر سونے کو خالص بنانے کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ یہ ماحولیات کے لیے زہرقاتل ہے۔

رائٹرز فوٹو

ہر میڈل کا اپنا لکڑی کا ڈبہ ہے۔

رائٹرز فوٹو

ان تمغوں پر ربن یا فیتہ موجود ہوتا ہے تاکہ جب بھی کوئی انہیں جیتے تو فوری طور پر اسے پہنایا جاسکے۔

رائٹرز فوٹو

انہیں محفوظ رکھنے کے لیے الگ الگ پیک کیا جاتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

مکمل ہونے کے بعد ریو اولمپک میں دیئے جانے والے میڈلز کچھ اس طرح ہیں ۔

رائٹرز فوٹو

سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں کا ڈیزائن یکساں ہے۔

رائٹرز فوٹو

مگر یقیناً طلائی تمغے کا حصول دیگر کے مقابلے میں زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

رائٹرز فوٹو

تو اب دیکھتے ہیں کہ اس بار کونسا ملک زیادہ سے زیادہ تمغے جیتنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

رائٹرز فوٹو


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

Read Comments