پاکستان

پختو نخوا: کالو خان سے متعلق 'متنازع سبق' ختم کرنےکا مطالبہ

نہم جماعت کی درسی کتاب سے متنازع سبق نہ ہٹایا گیا تو حکام اور مصنف کے خلاف عدالتی کارروائی کریں گے،یوسف زئی ایکشن کمیٹی

صوابی: سیاسی اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے خیبر پختو نخوا ٹیکسٹ بک بورڈ سے نویں جماعت کی درسی کتاب میں پختون ہیرو ملک کالو خان کے حوالے سے شامل کیے گئے ایک متنازع سبق کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

حقانی لائبریری ہال میں ’کالو خان پختونوں کا ہیرو‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی اور سول سوسائٹی کے کارکنوں نے کہا کہ درسی کتاب سے ’متنازع سبق ختم کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کی جانب سے یوسف زئی ایکشن کمیٹی (آئی اے سی) تشکیل دی گئی ہے۔'

انہوں نے دھمکی دی کہ اگر نہم جماعت کی درسی کتاب سے ملک کالو خان سے متعلق متنازع سبق کو ختم نہ کیا گیا تو وہ ٹیکسٹ بورڈ حکام اور کتاب کے مصنف کے خلاف عدالت میں مقدمہ کردیں گے۔

ایکشن کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اراکین اس حوالے سے بہت جلد خیبر پختونخوا کے اسپیکر اسمبلی اسد قیصر، ٹیکسٹ بک کے حکام اورصوبائی وزیر تعلیم سے ملاقات کریں گے۔

یو سف زئی ایکشن کمیٹی میں شامل اراکین کا تعلق ہر سیاسی پارٹی اور ادبی تنظیموں سے ہے۔

اس موقع پر درسی کتاب سے ’متنازع سبق‘ نکالنے کے لیے تحریک چلانے والے کالم نگار اور ایڈووکیٹ محمد جمیل کا کہنا تھا کہ کالو خان نے مغل بادشاہ اکبر کے خلاف بہادری سے جنگ لڑی تھی، جس کے بعد انھوں نے اپنے دفاع کے لیے دریائے سندھ کے کنارے اٹک قلعہ تعمیر کیا تھا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مغل حکمران لٹیرے تھے اور ملک کالو خان نے اُن حکمرانوں کی ناک میں دم کر رکھا تھا لیکن انھیں درسی کتابوں میں ایک ڈاکو کے روپ میں پیش کیا گیا اور اس سبق کا عنوان 'Snare' رکھا گیا۔

سابق وزیر جنگلات اول شیر خان کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت کالو خان کے کردار کو منفی انداز میں پیش کیا گیا اور خیبر پختونخوا کے رہنماؤں کے حقائق کو توڑ موڑ کر درسی کتاب میں شامل کیا گیا۔

سابق صوبائی وزیر خوراک غفور خان جدون کا کہنا تھا کہ وائی اے سی کو وزراء سے ملاقات کرکے ان حقائق کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیئے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی صوبائی اسمبلی میں اس سبق کو ہٹانے کے لیے باقاعدہ طور پر ایک قرار داد پیش کرے۔

قومی وطن پارٹی کے ایڈووکیٹ سلیم خان کا کہنا تھا کہ برطانوی اور دیگر حکمرانوں نے پختونخوا کے علاقوں کو اس لیے لوٹا کیونکہ یہ علاقے قدرتی وسائل سے مالا مال تھے لیکن پختونخوا کے قائدین ملک کالو خان، ملک گجو اور ملک احمد نے بہادری سے ان کے عزائم ناکام بناتے ہوئے کامیاب جنگیں لڑیں۔

جمیعت علمائے اسلامی نظریاتی کے نجیم خان نے کہا کہ پختونوں کو اپنے ہیرو کو بدنام کرنے والوں کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔

ضلعی ناظم امیر رحمٰن نے کہا کہ کالو خان کو بطور ڈاکو پیش کرنے پر عوام اس سبق کو مسترد کردے، ان کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومت وائی اے سی کو ان کے مقاصد حاصل کرنے میں مدد کرے گی۔

تحصیل صوابی کے ناظم واحد شاہ کا کہنا تھا کہ مصنف پوری پختون قوم کا دشمن ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے افتخار احمد خان، جماعت اسلامی کے محمود الحسن، پاکستان تحریک انصاف کے رنگیز، پاکستان پیپلز پارٹی کے جاوید انقلابی، پختونخوا اولاسی تحریک کے علی دگیوال اور دیگر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

سول سوسائٹی کے کارکنوں نے درسی کتاب میں پختون کے ہیرو کی کہانی کو بدلنے، مصنف کے خلاف کارووائی کرنے اور اسکولوں میں پشتو کو بطور لازمی مضمون کے طور پر شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ خبر 18 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی