’نواز شریف کے مودی سے تعلقات مسئلہ کشمیر کیلئے نقصان دہ‘
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے ذاتی تعلقات سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کو نقصان پہنچ ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف کے ہندوستانی حکومت بالخصوص اپنے ہندوستانی ہم منصب سے تعلقات، مسئلہ کشمیر کے حل میں رکاوٹ ہیں، جبکہ کشمیر میں ہندوستانی فورسز کی جانب سے حالیہ مظالم کے باوجود بھی نواز شریف کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیرمیں کرفیوکا 12واں دن، ہلاکتیں 46 ہوگئیں
انہوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے نہتے عوام کے خلاف ہندوستانی جارحیت کو روکنے کے لیے حکومت تمام سفارتی چینلز استعمال کرے، جبکہ مسئلہ کشمیر پر اسلامی ممالک کی حمایت کے لیے حکومت کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا خصوصی اجلاس بلانا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے وقت میں جب دوسرے ممالک کشمیر میں ہندوستانی فورسز کی جانب سے طاقت کے استعمال کی مذمت کر رہے ہیں، حکومت پاکستان کا موقف کشمیریوں کی امیدوں کے مطابق نہیں ہے، جبکہ کشمیری عوام وزیر اعظم نواز شریف اور حکومت کے رویے سے مایوس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو نریندر مودی سے تعلقات کی مسئلہ کشمیر کو قربان نہیں کرنا چاہیے۔
تصاویر دیکھیں: کشمیریوں پر ہندوستانی مظالم کے خلاف پاکستان بھر میں مظاہرے
واضح رہے کہ کشمیر میں 8 جولائی کو حریت کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہندوستانی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد کشیدہ ہونے والی صورتحال 12 دن گزر جانے کے بعد بھی ٹھیک نہیں ہوسکی ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں بارہویں روز بھی تمام 10 اضلاع میں کرفیو نافذ رہا، جبکہ قابض فوج کے سفاکانہ مظالم کے خلاف پاکستان کے علاوہ کشمیر میں بھی یوم سیاہ منایا گیا۔
کرفیو کے نفاذ کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہیں اور باہر نکلنے پر انھیں گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ کرفیو کے باعث کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت ہو گئی ہے۔
گزشتہ روز کشمیر میں پاکستان سے یوم الحاق منایا گیا تھا، اس موقع پر وادی میں کشمیریوں نے ریلیاں نکالیں اور ہندوستان سے آزادی اور پاکستان سے الحاق کا عزم دہرایا۔
گزشتہ 12 روز سے جاری مظاہروں اور فوج سے جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 46 ہوگئی ہے جس میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے جبکہ 2 ہزار سے زائد عام شہری اور 1600 فوجی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔