ایجنسیز پر تنقید: اچکزئی کو نوٹس جاری
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے، مسلح افواج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف بیان دینے پر جواب طلب کرلیا۔
مسلح افواج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف بات کرنے پر محمود خان اچکزئی کے خلاف الیکشن کمیشن میں پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن میں یہ درخواست سماجی کارکن وحید کمال کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں قومی اسمبلی میں مسلح افواج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف بولنے پر محمود خان اچکزئی کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'را پر الزام لگانے کے بجائے اداروں کی ناکامی پر توجہ دیں'
درخواست کی سماعت چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا خان کی سربراہی میں کمیشن کے بینچ نے کی اور محمود خان اچکزئی کو یکم ستمبر تک جواب جمع کرانے کا نوٹس جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کے آفس سے بھی محمود خان اچکزئی کی تقریر کے حوالے سے جواب اور حوالہ جات مانگے ہیں، کہ آیا انہوں نے جو الفاظ استعمال کیے وہ پارلیمانی و آئینی پیرامیٹر کے مطابق تھے یا نہیں۔
وحید کمال کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق مسلح افواج کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70 افراد ہلاک
انہوں نے درخواست میں الزام لگایا کہ محمود خان اچکزئی نے ملک کی مسلح افواج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی، جبکہ انہوں نے خیبر پختونخوا کو افغانیوں کا قرار دے کر ملکی اتحاد کو بھی نقصان پہنچایا۔
واضح رہے کہ کوئٹہ دھماکے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے دھماکے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ اگر سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے متعلقہ افسران کوئٹہ حملے میں ملوث عناصر کی نشاندہی میں ناکام رہیں تو انھیں برطرف کردینا چاہیے۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ حساس ادارے، سیاستدانوں کی معلومات جمع کرنے میں مصروف ہیں جبکہ دہشت گردوں کو کہیں بھی نقل و حرکت کی اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا افغانیوں کا ہے،محمود خان اچکزئی
محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ہندوستان کی خفیہ ایجنسی ’را‘ پر دہشت گردی کے الزامات لگانے کے بجائے اپنے اداروں کی ناکامی پر توجہ دے۔
قبل ازیں افغان اخبار کو انٹرویو کے دوران محمود خان اچکزئی نے خیبر پختونخوا کو افغانیوں کا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مہاجرین صوبے میں جب تک چاہیں قیام کر سکتے ہیں اور انہیں یہاں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔