شرجیل خان کے آؤٹ ہوتے ہی انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے جشن منانا شروع کیا—فوٹو: اے ایف پی
حسن علی نے چھٹے اوور کی دوسری گیند میں جیسن روئے کو وکٹوں کے پیچھے سرفرازاحمد کے ہاتھوں آؤٹ کرکے پاکستان کو پہلی وکٹ دلادی، انھوں نے 15 رنز بنائے تھے۔
پاکستان کی جانب سے ناقص فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا گیا جس کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے الیکس ہیلز نے اپنی نصف سنچری مکمل کی جس کے لیے انھوں نے 7 چوکے اور ایک چھکا لگایا۔
پاکستان کی جانب سے اننگز کا 23 واں اوور کپتان اظہرعلی نے کیا جس میں الیکس ہیلز نے 3 چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے کل 20 رنز حاصل کئے جبکہ انھوں اپنی بہترین اننگز کو جاری رکھتے ہوئے کیریئر کی چوتھی سنچری بھی مکمل کی، یہ گزشتہ 7 میچوں میں ان کی تیسری سنچری ہے۔
ہیلز نے سنچری مکمل کرنے کے بعد پاکستانی باؤلرز کو تختہ مشق بناتے ہوئے وکٹ کے چاروں اطراف شاٹس کھیلے اور انگلینڈ کا 23 سالہ پرانا ریکارڈ توڑ دیا۔
ہیلز انگلینڈ کی جانب سے ون ڈے میں سب بڑا انفرادی اسکور کرنے والے بلے باز بن گئے ہیں، اس سے قبل یہ اعزاز روبن اسمتھ کو حاصل تھا جنھوں نے 21 مئی 1993 کو آسٹریلیا کے خلاف ناقابل شکست 167 رنز بنائے تھے۔
وہ 122 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 22 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 171 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جس کے فوری بعد جوروٹ بھی 85 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔
ہیلز اور روٹ کے درمیان 248 رنز کی شراکت ہوئی یہ انگلینڈ کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں دوسری وکٹ پر دوسری بڑی شراکت تھی۔
کپتان آئن مورگن اور جوز بٹلر نے الیکس ہیلز کی فراہم کردہ بنیاد کو مزید مستحکم کرتے ہوئے بڑی اوسط کو برقرار رکھا اسی دوران بٹلر اور مورگن نے اپنی نصف سنچریاں بھی مکمل کر دیں۔
ایک ایسے وقت میں جب بٹلر پاکستان کے خلاف رن بٹورنے میں سرگرم تھے تو وہاب ریاض نے ان کی وکٹیں اڑادیں لیکن نوبال کے باعث پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
وہاب ریاض نے سب سے زیادہ 110 رنز دیے اور پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ کے ایک میچ میں سب سے زیادہ رنز دینے والے باؤلر بن گئے۔
بٹلر اور مورگن نے چوتھی وکٹ کی شراکت میں ناقابل شکست 161 رنز کا اضافہ کردیا اور اپنی ٹیم کو ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا 445 رنز کا مجموعہ ترتیب دینے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
بٹلر نے 90 اور کپتان مورگن 57 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔
ناٹنگھم کے ٹرینٹ برج میں کھیلے گئے اہم مچ میں پاکستان کی جانب سے دوسرے ون ڈے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے عماد وسیم گھٹنے کی انجری کے باعث ٹیم کا حصہ نہیں ہیں، محمد نواز کو ان کی جگہ حتمی ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔
ساؤتھمپٹن میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے میچ میں بارش کے باعث انگلینڈ نے ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے تحت 44 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
لارڈز میں سیریز کا دوسرا میچ کھیلا گیا تھا جہاں میزبان ٹیم نے پاکستانی بلے بازوں کو مشکلات کا شکار کرتے ہوئے میچ میں باآسانی 4 وکٹوں سے فتح حاصل کرکے سیریز میں برتری دوگنی کردی تھی۔
پاکستان کو سیریز میں واپسی کرنے کے لیے اس میچ میں کامیابی ضروری تھی جبکہ انگلینڈ کو سیریز جیتنے کے لیے یہ میچ اہم تھا۔
سیریز کے تیسرے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔
انگلینڈ: آئن مورگن (کپتان)، الیکس ہیلز، جیسن روئے، جوروٹ، بین اسٹوکس، جوز بٹلر،معین علی، کرس ووکس، عادل رشید، لیام پلنکٹ، مارک ووڈ
پاکستان: اظہرعلی (کپتان)،سمیع اسلم، شرجیل خان، بابراعظم، سرفرازاحمد، شعیب ملک، محمد نواز، یاسر شاہ، وہاب ریاض، حسن علی، محمد عامر