'رائے ونڈ مارچ کو روکا تو حالات کی ذمہ دار حکومت ہوگی'
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نعیم الحق نے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو خبر دار کیا ہے کہ رائے ونڈ مارچ میں اگر کسی قسم کی بھی رکاوٹ ڈالی تو حالات کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے نعیم الحق کا کہنا تھا کہ 'ہم ن لیگ کو یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ رائے ونڈ مارچ میں جو بھی رکاوٹ ڈالی جائے گی اس کا نقصان ہمیں نہیں، بلکہ حکومت کو ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے وزیرِ مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران کو ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی، ہم نے اس پر درِ عمل دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کی۔
انھوں کہا کہ عابد شیر علی اپنے کارکنان کے ساتھ مل کر ہمارے لوگوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں، کیونکہ آپ اگر ماضی پر نظر ڈالیں تو وہ اپنے سیاسی مخالفیں کو قتل کرنے کی کوششیں بھی کرتے رہے ہیں جس کی واضح مثال سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ 'اگر عابد شیر علی رائے ونڈ مارچ کے لیے ایسا کوئی بھی منصوبہ بنارہے ہیں تو میں انہیں خبر دار کرتا ہوں کہ یہ سب کرنے سے انہیں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور وزیراعظم نواز شریف کے اقتدار کی کشتی ڈوب جائے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ن لیگ نے کوئی ڈنڈا بردار فورس تشکیل دی ہے تو ہماری بھی اپنی سیکیورٹی ہوگی اور ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم ان سے ڈرتے نہیں۔
نعیم الحق کا کہنا تھا کہ رائے ونڈ کسی کی جاگیر نہیں، وہاں پر کئی اور لوگ بستے ہیں، لہذا احتجاج کرنا ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے کہ ہم پاکستان کے کسی بھی شہر میں ایک ُپرامن مظاہرہ یا احتجاج کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پہلے ہی یہ بات واضح کرچکی ہے کہ ہمارے احتجاج کا مقصد کسی کے گھر پر حملہ یا اُس کا گھیراؤ کرنا نہیں۔
اس سوال پر کہ کیا آپ کو پہلے سے معلوم تھا کہ اگر آپ رائے ونڈ کا رُخ کریں گے تو حکومت کا رد عمل ایسا ہوسکتا ہے؟ تو انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ سب پہلے سے ہی پتا تھا اور ہمارا مقصد بھی یہی تھا کہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ پاناما لیکس کی جو حقیقت نواز شریف اور شہباز شریف نے چھپا رکھی ہے وہ کھل کر عوام کے سامنے آسکے۔
وزیراعظم کی اہلیت سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں دائر درخواستوں پر بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی ترجمان کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں ان درخواستوں پر فیصلہ آجائے گا جس کے بعد نواز شریف وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز نہیں رہ سکیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے رائے ونڈ مارچ کی تیاری کو حتمی شکل دے دی ہے اور عمران خان حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے، کیونکہ لاہور کی تنظیم بھی یہ چاہتی ہے کہ احتجاج ایک ایسے وقت پر کیا جائے جب نواز شریف وطن واپس آجائیں۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ کروانے پر لاہور میں ہونے والی حالیہ احتساب ریلی میں حکومت کو عید کے بعد رائے ونڈ کا رُخ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
مزید پڑھیں: عید کے بعد رخ رائے ونڈ کی طرف ہوگا، عمران خان
تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کیلئے اپوزیشن کے ٹی او آرز کو تسلیم کرے۔
دوسری طرف پارٹی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اور ان کی جماعت رائے ونڈ پر حملہ کرنے نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم کے گھر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کیلئے جارہے ہیں۔
یہاں پڑھیں: رائے ونڈ پر حملہ کرنے نہیں احتجاج کیلئے جارہے ہیں، جہانگیر ترین
پی ٹی آئی ایک ایسے وقت میں رائے ونڈ کا رُخ کرنے جارہی ہے، جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پہلے ہی پاناما لیکس میں سامنے آنے والے 350 سے زائد پاکستانی شخصیات کو آمدنی کی تفصیلات جمع کروانے کے ٹوس جاری کردیے ہیں۔
ایک جانب پی ٹی آئی پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے حکومت پر احتجاج کے ذریعے دباؤ ڈال رہی ہے، تو دوسری طرف پانچ اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن میں وزیراعظم کی نااہلی کے لیے درخواستی دائر کر رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔