حراست سے فرار ہونے والا ملزم 'مقابلے' میں ہلاک
کراچی: پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی کازوے روڈ ملیر ندی کے قریب ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کرنے والا مبینہ ٹارگٹ کلر عبدالمالک بنگالی مقابلے میں مارا گیا۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کورنگی نعمان صدیقی کے مطابق 20 سالہ عبدالمالک بنگالی کو دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کے لیے لے جایا جارہا تھا کہ کورنگی میں ٹی سی ایف گودام کے قریب ملزم کے ساتھیوں امتیاز رند اور فیصل بنگالی نے پولیس پارٹی پر حملہ کرکے ملزم کو چھڑانے کی کوشش کی۔
ایس ایس پی کے مطابق پولیس کی جوابی فائرنگ کے دوران ملزم عبدالمالک بنگالی ہلاک ہوگیا جبکہ ملزم کے دیگر ساتھی فرار ہوگئے۔
یاد رہے کہ 30 ستمبر کو کورنگی کازوے روڈ ملیر ندی کے قریب ملزمان کو عدالت میں پیشی کے بعد واپس لے جانے والی پولیس گاڑی کو مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار رفیق ہلاک اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔
مزید پڑھیں:کراچی میں فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک
دوسری جانب مسلح حملہ آور اپنے 2 ساتھیوں امتیاز رند اور عبدالمالک بنگالی کو چھڑا کر لے گئے تھے، جو مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس اہلکار کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کو مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بعدازاں ملزم عبدالمالک کو رینجرز نے 2 اکتوبر کو کورنگی سے گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق ملزم عبدالمالک بنگالی نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ ایس آئی او واسع جوکھیو انھیں پہلے بھی اپنی ہی گاڑی میں عدالت لے کر گئے تھے اور انھیں معلوم تھا کہ وہ اپنی پستول سیٹ کے نیچے رکھتے ہیں، لہذا 30 ستمبر کو انھوں نے ایس آئی او کی پستول چرالی تھی۔
واقعے میں غفلت اور لاپرواہی برتنے پر اسٹیشن انویسٹی گیشن آفیسر(ایس آئی او) واسع جوکھیو کو بھی مقدمہ میں نامزد کرکے حراست میں لیا گیا تھا اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق واسع جوکھیو نے تفتیش کے دوران بتایا کہ کورنگی پولیس کے پاس وسائل کم ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ ذاتی گاڑی میں ملزمان کو عدالت لے گئے اور چونکہ کورٹ میں اسلحہ لانے کی اجازت نہیں تھی، اسی لیے انھوں نے اپنی پستول سیٹ کے نیچے رکھ دی تھی۔