پاکستان

پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان

وزیراعظم کےاستعفےتک پارلیمنٹ کابائیکاٹ جاری رہےگا،نوازشریف مسئلہ کشمیرکی آڑمیں پاناما لیکس سے بچنا چاہتے ہیں، عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی بدھ کے روز ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرے گی۔

تحریک انصاف کے کور گروپ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے بہت اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔

گذشتہ روز حکومت کی جانب سے طلب کی جانے والے اے پی سی کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ تحفظات کے باوجود شاہ محمود قریشی کو اے پی سی میں بھیجا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جارحیت اور کشمیریوں کے حقوق پر تمام پارٹیاں ایک پیج پر ہیں، 'سب کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس:عمران خان کی نواز شریف کو محرم تک کی ڈیڈ لائن

انھوں نے وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ دہراتے ہوئے اعلان کیا کہ اے پی سی میں جو فیصلے ہوئے ان میں کیا نہیں تھا؟ جو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہوگا، 'پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کچھ نیا نہیں ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے استعفے تک پارلیمنٹ کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے، نوازشریف مسئلہ کشمیر کی آڑ میں پاناما لیکس سے بچنا چاہتے ہیں۔

عمران خان نے نواز شریف کو وزیراعظم ماننے سے انکار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ نواز شریف کرپشن بچانے کی کوشش میں جمہوریت کو کمزور کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جانے کا مطلب نواز شریف کی بطور وزیراعظم جائز حیثیت تسلیم کرنا ہوگا، کشمیر کے مسئلہ پر رائیونڈ مارچ اور اے پی سی میں پارٹی کا موقف واضح کر دیا ہے، 'اگر ہم مشترکہ اجلاس میں جائیں گے تو اس کا مطلب نواز شریف کی توثیق کرنا ہے'۔

انھوں نے اعلان کیا کہ رواں ہفتے جمعرات کو پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے،جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: رائے ونڈ مارچ: 'ایک پیغام نواز، دوسرا مودی کیلئے ہوگا'

خیال رہے کہ 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ چوری کے پیسے نے حکمرانوں کو بزدل کردیا، قوم کے 60 کروڑ روپے جاتی امراء کی دیواروں پر لگے، حکمرانوں نے ساڑھے 8 ارب روپے اپنے محلات کی سیکیورٹی پر خرچ کردیے، وزیر اعظم نواز شریف نے جاتی امراء میں غریبوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جبکہ وائٹ ہاؤس کے عملے کی تعداد جاتی امراء کے عملے سے آدھی ہے۔

انھوں نے کہا تھا کہ نواز شریف پاناما لیکس میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، پاناما میں مریم نواز 2 کمپنیوں کی مالک نکلیں، وزیر اعظم پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے، انہوں نے 4 قوانین توڑے اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں نہیں بتایا کہ ان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

مزید پڑھیں: 'رائے ونڈ حکومت گرانے نہیں جارہے'

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔