'کھلاڑیوں نے پُش اپس لگا کر کس کو پیغام دیا'
اسلام آباد: قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی جانب سے پُش اپس کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ تک جا پہنچا ہے اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے حکومتی اراکین نے اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس بدھ کو منعقد ہوا جس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کے رکن رانا محمد افضل خان نے پاکستانی کھلاڑیوں کی جانب سے میچ کے بعد پش اپس نکالنے پر اعتراضات کرتے ہوئے کہا کہ آخر مصباح الحق اور دیگر کھلاڑی جیت پر پُش اپس کر کے کس کو پیغام دے رہے تھے۔
یہ پڑھیں: آخر ہر کوئی پش اپس کیوں لگا رہا ہے؟
پاکستان کرکٹ میں 'پش اپ' لگانے کا سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے انگلینڈ کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر پہلے ٹیسٹ میچ میں شاندار سنچری کے بعد سیلیوٹ کرکے 10 پُش اپس لگائے۔
مصباح کے ان پش اپس کا مقصد پاک آرمی کی جانب سے لگائے گئے تربیتی کیمپ میں فوجی ٹرینرز کی تربیت پر ان کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔
مصباح الحق نے اپنے غیرروایتی جشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے آرمی کے جوانوں سے وعدہ کیا تھا کہ اگر کبھی سنچری اسکور کی تو میں ضرور پش اپس لگاؤں گا تاکہ یاد دلا سکوں کہ ہم وہاں آئے تھے۔
لارڈز میں انگلینڈ کے خلاف فتح کے بعد پاکستان کی پوری ٹیم نے ڈنڈ نکالے تھے جبکہ ایجبسٹن میں سنچری اسکور کرنے کے بعد نائب کپتان اظہر علی نے بھی اسی انداز سے جشن منایا تھا۔
فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے رانا محمد افضل خان نے کہا کہ کھلاڑی جیت کر تو پش اپس لگاتے ہیں لیکن ہارنے پر خاموش کیوں رہتے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'جیتے تو پش آپس اور ہارے تو خاموشی، آخر چکر کیا ہے؟'