پاکستان

ایل او سی: بھارتی فائرنگ سے ماں بیٹی سمیت 3 شہری جاں بحق

ہندوستانی فورسز نے بٹل سیکٹر میں چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کی مدد سے 'معمول' کے مطابق سویلین آبادی کو نشانہ بنایا، پولیس

مظفرآباد: لائن آف کنٹرول پر آزاد جموں و کشمیر میں ہندوستانی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ماں بیٹی سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ دیگر 3 افراد زخمی ہوگئے۔

ضلع پونچھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) میر عابد کا کہنا تھا کہ بٹل سیکٹر میں فائرنگ دن 1 بجکر 35 منٹ پر شروع ہوئی اور ہندوستانی فورسز نے چھوٹے اور بڑے ہتھیاروں کی مدد سے 'معمول' کے مطابق سویلین آبادی کو نشانہ بنایا۔

انھوں نے مزید بتایا، 'ایک مارٹر شیل منڈھول گاؤں میں ذاکر حسین شاہ کے گھر پر گرا، جس کے نتیجے میں ان کی 45 سالہ اہلیہ مسز کلثوم اور 6 سالہ بیٹی آمنہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئی، جبکہ ذاکر شاہ کے 30 سالہ بھائی نزاکت کی حالت تشویش ناک ہے۔'

میر عابد نے بتایا کہ مہندری برج کے علاقے میں ایک اور شخص بھی ہندوستانی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوا۔

مزید پڑھیں:ایل او سی پر ہندوستانی فائرنگ، پولیس کانسٹیبل جاں بحق

ایس ایس پی کا مزید کہنا تھاکہ اسی سیکٹر میں 62 سالہ رفیق اعوان اور ایک گھریلو خاتون رابعہ زخمی بھی ہوئیں۔

انھوں نے بتایا کہ 'شیلنگ اب بھی جاری ہے'۔

ایک مقامی صحافی ملک ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی درست تعداد کا اندازہ اسی وقت ہوگا جب شیلنگ کا سلسلہ رکے گا۔

گذشتہ روز بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس کانسٹیبل جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری: بھارتی فائرنگ سے 4 پاکستانی زخمی

جبکہ اتوار کو لائن آف کنٹرول کے بٹل اور درہ شیر خان سیکٹرز پر ہندوستانی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے، فائرنگ اور شیلنگ سے 25 گھروں اور 3 گاڑیوں کو جزوی یا مکمل نقصان پہنچا تھا جبکہ 4 مویشی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

پاک-بھارت کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو متعدد مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یہاں پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔