پاکستان

'بھارتی جارحیت کی وجہ پاکستان کی غیر فعال خارجہ پالیسی'

وزیراعظم کو وزیرخارجہ کی ذمہ داریاں لینی ہی نہیں چاہئیں تھیں،ایسا کرکے انھوں نے بڑی غلطی کی،سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری

اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستان کی مسلسل جارحیت کی بنیادی وجہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے، جو اس وقت مکمل طور پر غیر فعال ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے خورشید محمود قصوری نے کہا کہ' حکومت اب تک وزیرِ خارجہ کا تقرر نہیں کرسکی اور وزیراعظم نواز شریف پاناما لیکس کے معاملے میں بھنسے ہوئے ہیں، لہذا وہ اس دفتر کی ذمہ داری نہیں لے سکتے'۔

انھوں نے کہ وزیراعظم کو وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں لینی ہی نہیں چاہئیں تھیں، ایسا کرکے انھوں نے بڑی غلطی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں پانچ سال وزیرخارجہ کے منصب پر رہا، لہذا میں جانتا ہوں کہ اس عہدے پر خاص وقت دینے کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن وزیراعظم کے پاس نہ پہلے وقت تھا اور نہ آج ہے'۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی کشیدگی کوئی نئی چیز نہیں اور اس کی وجہ کچھ سیاسی اور کچھ حد تک بھارت اپنے عوامی کی حمایت بھی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی فوج کے ذریعے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ اس لیے کروایا تھا، کیونکہ وہ عوام کو دکھانا چاہتے تھے کہ پاکستان کو کتنا سخت جواب دیا گیا۔

خیال رہے کہ رواں سال پاکستان اور ہندوستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بھارت اس دوران ایل او سی پر تقریباً 182، جبکہ ورکنگ باؤنڈری پر 38 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرچکا ہے۔

گذشتہ روز بھی آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے کیپٹن سمیت 3 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر فائرنگ، 3 پاکستانی فوجی شہید

آئی ایس پی آر کے مطابق، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 7بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب اس سے کچھ ہی گھنٹوں قبل لائن آف کنٹرول کے قریب ہندوستانی فورسز کی شدید فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں بھی 10 شہری جاں بحق اور 17 زخمی ہوگئے تھے۔

وادی نیلم کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) جمیل میر کے مطابق، 'وادی نیلم کے علاقے لوات میں ہندوستانی فورسز نے ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 9 مسافر جاں بحق اور 11 زخمی ہوگئے'۔

یہ بھی پڑھیں: مظفرآباد: بھارتی فوج کی بس پر فائرنگ، 9 افراد جاں بحق

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔