پاکستان

بچی کا ریپ، تفتیشی افسر کی کیس خراب کرنے کی کوشش

عدالت کا پراسیکیوشن کا کیس خراب کرنے پر تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کم عمر بچی کا ریپ کرنے والے ملزم کی درخواستِ ضمانت خارج کردی۔

عدالت نے 11 سالہ بچی کا ریپ کرنے والے 35 سالہ ملزم کی درخواستِ ضمانت خارج کرتے ہوئے مقدمے کے تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے پراسیکیوشن کا کیس خراب کرنے پر تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کر کے دیگر افسروں کے لیے مثال قائم کی جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے 11 سالہ بچی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت مستردکرنے کا فیصلہ سنایا۔

3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جائے وقوعہ سے متاثرہ بچی کے کپڑے، بیڈ شیٹ سمیت دیگر شواہد اکٹھے نہیں کیے گئے اور تفتیشی افسر نے متاثرہ بچی کا بیان ریکارڈ نہ کر کے کیس کو خراب اور ملزم کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی۔

عدالت نے اے ایس آئی ذوالفقار علی کو تفتیش سے علیحدہ کرکے اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے اور تفتیش کسی غیر جانبدار افسر کو سونپنے کا حکم جاری کیا۔

واضح رہے کہ رواں سال 28 فروری کو تھانہ سہالہ میں ملزم کے خلاف 11 سالہ بچی سے زیادتی کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔

11 سالہ بچی کے والد نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بچی کے لاپتہ ہونے پر ہم نے پوری رات بچی کو تلاش کیا اور گھر کے ساتھ رہائش پذیر ملزم کے گھر بھی بچی کو ڈھونڈا۔

والد کا بتانا تھا کہ اگلے روز ملزم کے گھر میں دوبارہ داخل ہونے پر اس نے بچی کی موجودگی سے آگاہ کیا۔