جسٹس سعید الزماں کی گورنر سندھ تعیناتی چیلنج
اسلام آباد: جسٹس ریٹائرڈ سعید الزمان صدیقی کی بطور گورنر سندھ تعیناتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک عام شہری شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین پاکستان کی رُو سے سابق چیف جسٹس رکن قومی اسمبلی نہیں بن سکتا، لہذا جنرل (ر) سعید الزمان صدیقی رکن قومی اسمبلی بننے کے لیے اہل نہیں اور جو شخص رکن قومی اسمبلی نہیں بن سکتا، اسے گورنر کیسے تعینات کیا جاسکتا ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کی تعیناتی قانون کے منافی ہے، لہذا جسٹس سعید الزماں صدیقی کو گورنر سندھ کے عہدے سے ہٹا کر قانون کی مطابق کی جائے۔
درخواست میں گورنر سندھ اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: عشرت العباد تبدیل، جسٹس سعید الزماں گورنر سندھ مقرر
یاد رہے کہ جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی نے 11 نومبر 2016 کو سندھ کے 31 ویں گورنر کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔
9 نومبر 2016 کو صدر مملکت ممنون حسین نے وزیراعظم نواز شریف کی ایڈوائس پر نئے گورنر سندھ کے تقرر کی منظوری دے دی تھی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا تھا، جس کے بعد سابق گورنر سندھ عشرت العباد کی 14 سالہ گورنری کا خاتمہ ہوا تھا۔
گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے چند روز بعد ہی 78 سالہ سعید الزماں صدیقی کو 13 نومبر کو سانس لینے میں تکلیف ہوئی تھی جس کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کرادیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کی طبعیت ناساز، ہسپتال منتقل
صوبہ سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کی بحیثیت گورنر سندھ تقرری پر تنقید کی گئی اور پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا، 'مجھے اس بات پر حیرانی ہے، ٹھیک ہے کہ وہ ایک سینئر عہدے پر رہے ہیں اور ان کی بہت عزت ہے، لیکن جس طرح ان کا چناؤ کیا گیا اور جو ان کی صحت کا عالم ہے تو یوں لگتا ہے کہ انھیں گورنری کے لیے نہیں چنا گیا بلکہ کسی خدمت کا صلہ دیا گیا ہے۔'
قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون کرتی ہے تاہم نئے گورنر سندھ کی تقرری کے سلسلے میں صوبائی حکومت سے بھی مشاورت نہیں کی گئی۔
یہاں پڑھیں:وزیراعظم کی علیل گورنر سندھ سے ملاقات
جسٹس سعید الزماں صدیقی سابق چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں، وہ 2008 میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر صدارتی امیدوار بھی تھے۔
جسٹس سعید الزمان صدیقی نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا۔
گورنر سندھ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی ترجیحات کے حوالے سے جسٹس سعید الزماں نے کہا تھا کہ ان کی سب سے پہلی ترجیح امن و امان کا قیام ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ، 'حکومت کے ذمہ اہم کام امن و امان کا قیام ہے، جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت اور گورنر پر آتی ہے، اگر کراچی میں امن ہوگا تو یہاں کاروباری سرگرمیاں پھلے پھولیں گی۔'