پاکستان

بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بننے والی پہلی خاتون اہلکار

29 سالہ رافعہ قسیم بیگ بم ڈسپوزل یونٹ میں 15 روز کی ٹریننگ کے بعد باقاعدہ بم ڈسپوزل کا کام شروع کریں گی۔

پشاور: دہشت گردی سے متاثرہ صوبے خیبرپختونخوا کی پولیس اہلکار رافعہ قسیم بیگ بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کا حصہ بننے والی پہلی پاکستانی اور ایشیائی خاتون ہیں۔

7 سال قبل پولیس فورس جوائن کرنے والی 29 سالہ رافعہ بم ڈسپوزل یونٹ میں 15 روز کی ٹریننگ کے بعد باقاعدہ بم ڈسپوزل کا کام شروع کریں گی۔

31 اہلکاروں کے ہمراہ خاتون اہلکار کو نوشہرہ کے اسکول آف ایکسپلوسیو ہینڈلنگ میں بموں کی اقسام، شناخت اور ناکارہ بنانے کے حوالے سے تربیت دی جائے گی۔

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کے پی کے کی باہمت پولیس کانسٹیبل رافعہ قسیم بیگ نے کہا کہ جس دن وہ پولیس فورس جوائن کررہی تھیں اس دن بھی سیشن کورٹ کے نزدیک دھماکا ہوا تھا، اس دھماکے نے بھی ان کے حوصلے کو پست نہیں بلکہ بلند کیا اور اب انہیں اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سرانجام دیتے ہوئے 7 سال مکمل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے بتایا ’میں نے یہ یونٹ اس لیے جوائن کیا کیونکہ آئے دن خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور پاکستان اور ایشیاء میں آج تک کسی خاتون کو رضاکارانہ طور پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کا حصہ بنتے نہیں دیکھا گیا‘۔

بم ڈسپوزل یونٹ کی پہلی خاتون رکن اور پولیس اہلکار رافعہ دنیا کو بتانا چاہتی ہیں کہ اس ملک کی خواتین اتنی باہمت ہیں کہ وہ بارود سے کھیل سکتی ہیں تو اس کے فوجیوں اور مردوں کی ہمت کتنی زیادہ ہوگی۔

قوم کی بیٹیوں کو پیغام دیتے ہوئے خاتون کا کہنا تھا ’عورت چاہے تو اللہ کے فضل و کرم اور بزرگوں کی دعاؤں سے ہر مشکل کو آسان کرسکتی ہے‘۔

رافعہ نے کہا، 'جس طرح اللہ نے انہیں اس فورس کی بدولت ملک میں عزت اور مقام عطا کیا ہے اس سے پوری دنیا انہیں پہچانتی ہے، ان کی خواہش ہے کہ پاکستان اور پولیس فورس کا مثبت تاثر عملی طور پر پوری دنیا میں پہنچایا جاسکے'۔

خاتون اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’پاکستان صرف میرا ملک نہیں ہے بلکہ میرا گھر ہے، میری فیملی صرف ماں نہیں بلکہ پاکستان کی عوام میری فیملی ہے اور میں اپنی فیملی کے لیے قربانی دوں یہ نہ صرف میرے لیے بلکہ میری ماں کے لیے فخر کا مقام ہوگا'۔