فیس بک سے ڈیٹا کیلئے حکومت پاکستان کی درخواستوں میں اضافہ
حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے درخواستوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
اس بات کا انکشاف فیس بک کی ششماہی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
جنوری 2016 سے جون 2016 کے دوران حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک سے ڈیٹا کے حصول کے لیے 719 درخواستیں کی گئیں جبکہ جولائی 2015 سے دسمبر 2015 میں یہ تعداد 471 تھیں،یعنی کہ پاکستان کی جانب سے چھ ماہ کے دوران 65 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔
فیس بک کے مطابق پاکستانی حکومت نے 1015 صارفین یا اکاﺅنٹس کے بارے میں ڈیٹا طلب کیا تھا جبکہ جولائی سے دسمبر 2015 تک یہ تعداد 706 تھی ، اس حوالے سے بھی 70 فیصد کے قریب اضافہ دیکھنے میں آیا۔
719 درخواستوں میں سے فیس بک نے 65.09 فیصد پر تعاون کرتے ہوئے حکومت کو ڈیٹا یا معلومات فراہم کیں۔
اس سے ہٹ کر بھی پاکستان کی جانب سے فیس بک سے کسی جرم کی تحقیقات کے لیے 280 درخواستوں کے ذریعے 363 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ رکھنے کی درخواست بھی کی گئی۔
یہ پہلی بار ہے کہ فیس بک نے ریکارڈ محفوظ کرنے سے متعلق ڈیٹا کو بھی اپنی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کی قانونی درخواستوں کی بناءپر25 پیجز سے ایسے مواد کو بلاک کیا گیا جو کہ پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی، توہین مذہب، قومی پرچم کی توہین اور ملکی خودمختاری کی مذمت پر مبنی تھا، جبکہ جولائی سے دسمبر 2015 میں یہ تعداد 6 تھی۔
فیس بک کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صارفین سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے حکومتی درخواستوں میں 27 فیصد اضافہ ہوا اور امریکا سب سے اوپر رہا۔
مجموعی طور پر دنیا بھر میں 59 ہزار 229 درخواستیں کی گئیں جبکہ یہ تعداد گزشتہ ششماہی میں 46 ہزار 710 تھی۔
فیس بک کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ کسی بھی حکومت کو ' بیک ڈور ' یا صارف کے ڈیٹا تک براہ راست رسائی نہیں دیتا اور ہر درخواست کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس کا جواب دینا چاہئے یا نہیں۔
اس سے قبل گزشتہ سال فیس بک نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے کہا تھا کہ حکومتی درخواستوں پر جواب اسی صورت میں دیا جاتا ہے جب وہ کسی فوجداری مقدمے سے متعلق ہو۔
انسٹاگرام اور واٹس ایپ بھی فیس بک کی ہی ملکیت ہیں مگر ان پر موجود صارفین سے متعلق درخواستوں کے اعدادوشمار جاری نہیں کیے گئے ہیں۔
فیس بک نے یہ بھی انکشاف کیا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے 50 فیصد سے زائد ڈیٹا درخواستیں زبان بندی کے حکم کے ساتھ موصول ہوئیں یعنی کمپنی کو متعلقہ صارف کو اس طرح کی درخواست کے بارے میں بتانے سے روکنے کی ہدایت کی گئی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے جنوری سے جولائی 2015 میں 192 درخواستوں کے ذریعے 275 اکاﺅنٹس جبکہ جولائی 2014 سے دسمبر 2014 کے درمیان 100 درخواستوں کے ذریعے 150 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا طلب کیا گیا تھا۔