'پاکستان ایم ایم اے میں دنیا کے باصلاحیت ترین ممالک میں سے ایک'
یہ زیادہ دور کی بات نہیں ہے کہ جب ہر کوئی یہ چاہتا تھا کہ اس کا بچہ ایک اسٹار کرکٹر بنے۔ 'میں وسیم اکرم کی طرح فاسٹ باؤلر بنناچاہتا ہوں' یا ' میں سعید انور کی طرح بلے بازی کرنا چاہتا ہوں' جیسے جملے عام تھے تاہم قومی ٹیم کی زبوں حالی پر یہ جملے تبدیل ہوچکے ہیں۔
کھیلوں کے پیدائشی ہیروز کی کمی کے باعث اب بچوں اور نوجوانوں کی اپنے آئیڈلز کی تلاش میں دوسرے کھیلوں کے ایتھلیٹس پر نظر ہے، باکسر عامر خان، کونر مک کوریگر اور جارج سینٹ پیئر(جی ایس پی) جیسے ناموں کی گونج گھروں میں سنائی دیتی ہے۔
مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) اور الٹی میٹ فائٹنگ چمپیئن شپ (یوایف سی)، مک کریگر، جی ایس پی اور اینڈرسن سلوا گھروں پر راج کرنے والے نام ہیں۔پورے کراچی میں جیمز اور ٹرینر مقبول ہیں جو مارشل آرٹس کے مختلف پہلووں کی تربیت دے رہے ہیں جو ایم ایم اے کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
اپنے ظالمانہ طرز کے باوجود ایم ایم اے جیسے جنگجوانہ کھیل کچھ تیکنیکی ہوسکتے ہیں۔اپنے اردگرد کے حالات سے ہوشیار رہنے اور اپنے حریف کی پیش گوئی کرنا فائٹرز کو جسمانی اور ذہنی طورپر تربیت کی اگلی مشق کی طرف لے جاتی ہے۔
تربیت کے طریقوں میں جدت لا کرعمر کے مختلف درجوں سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کو فائٹنگ فٹ رہنے کے لیے ان کی مرضی کے مطابق ترتیب دیا گیا جو ذاتی بہتری یا پروفیشنل بہتری کے لیے کارآمد ہوسکتی ہے۔ فٹنس اینڈ ککنگ اکیڈمی ایسا جم ہے جہاں جمیل چانڈیو باصلاحیت افراد کی تربیت کے لیے پرامید ہیں جو نہ صرف پاکستان میں مقبول ہوگا بلکہ عالمی طور پر بھی چیلنج ہو سکتا ہے۔
چانڈیو کو امید ہے کہ پاکستان ٹاپ ٹیم (پی ٹی ٹی) کی تشکیل اور اس کی امریکا کی سرفہرست ٹیم سے الحاق (جس کا اعلان ایونٹ میں کیا گیا) پورے پاکستان کے فائٹرز کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ چانڈیو نے بتایا کہ 'ہمیں سب سے پہلے فائٹرز کی مالی پریشانیوں کا خیال رکھنا ہوگا تاکہ وہ تربیت پر توجہ دے سکیں اور ہمارے لیے باعث فخر ہوں'۔
چانڈیو کا ماننا ہے کہ پی ٹی ٹی اور اس کے الحاق سے فائٹرز کو تربیت اور مقابلوں میں شرکت کے لیے اسپانسر کے حصول میں مدد ملے گی جو پاکستان کے 'ٹیلنٹ کو نمایاں کرے گا'۔
ان ارادوں کے تبادلوں میں حال ہی میں K7 نے مارکوس 'سانتا کروز' اولیویرا کی پاکستان کے دورے میں دلچپسی حاصل کی جو یہاں کے ٹیلنٹ کی معلومات حاصل کرنے آئے تھے۔ برازیل سے تعلق رکھنے والے جیو-جٹسو اور جوڈو بلیک بیلٹ، ریسلر اور مکسڈ مارشل آرٹسٹ اولیویرا کئی بڑے ٹائٹل اپنے نام کرچکے ہیں۔
اولیویرا دورے میں پاکستان کے لذیذ کھانوں کے علاوہ ٹیلنٹ سے بھی متاثر ہوئے۔
اولیویرا نے پاکستان کو ایم ایم اے کے حوالے سے غیردریافت شدہ خطہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان دنیائے ایم ایم اے کے لیے سب سے بڑے باصلاحیت پول میں سے ایک ہے'۔اولیویرا کے تاثرات تھے کہ عالمی کوچز کی مدد سے پاکستانی فائٹرز بیلٹ جیت سکتے ہیں۔
پی ٹی ٹی کی موجودگی میں خواتین ٹرینرز کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے خواتین ٹرینرز کو بڑھادیا جائے گا جس میں پورے پاکستان سے مختلف سطح سے خواتین شامل ہیں۔کے سیون میں موجود ایک ٹرینر انزا ثاقب نے سوال اٹھا یا کہ 'ہمارے ہاں خواتین پائلٹ ہیں، فوج اور دیگر کھیلوں میں خواتین ہیں تو اس کھیل میں وہ نظر انداز کیوں ہیں؟'۔
کے سیون کی ایک اور ٹرینر رمیشا میر نے دعویٰ کیا کہ 'ہمارے پاس ایک سو سے زیادہ خواتین زیرتربیت ہیں جن کی عمروں کی حد کم سنی سے لے کر 60 سال تک ہے'۔جمیل چانڈیو کی سرپرستی میں تین سال تک تربیت حاصل کرنے والی رمیشا میر کے سیون میں خواتین کو تربیت دینے کے لیے انزا ثاقب کے ساتھ شامل ہوں گی، رمیشا میر کا موقف ہے کہ چاہے پروفیشنل یا غیر پروفیشنل یہاں کے سیون اور اس طرح کے دیگر ادارے خواتین کے لیے تربیت فراہم کرنے کے لیے بنیادی پلیٹ فارم ہوتے ہیں۔
انزا ثاقب پاکستان کی جانب سے عالمی مقابلوں میں شرکت کے لیے خواتین کو بھیجنے میں ناکامی پر پریشان ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ 'کھیل سفارت کاری کے لیے ضروری ہیں اور ہمیں مختلف کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں شرکت کے لیے خواتین کوبھیجنے پر توجہ دینی چاہیے'۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پورے پاکستان سے مرد و خواتین ایم ایم اے جیسے جنگجوانہ کھیل کو ذاتی اور پروفیشنل مفاد کے لیے اپنا چکے ہیں۔پاکستان میں جہاں دیگر کھیل ہاکی، اسکواش اور ڈومیسٹک کرکٹ کے خلا کو پر کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہی ایم ایم اے مقبولیت حاصل کررہا ہے۔
مارکوس اولیویرا اور امریکن ٹاپ ٹیم جیسے بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے مقامی ٹیلنٹ عالمی مقابلوں میں مستقل کارکردگی دکھاتا نظر آئے گا، مقامی تعاون اور شناخت کے ساتھ پاکستان کے پاس کھیلوں کے ہیروز کے خلا کو پر کرنے کا موقع ہے۔
وڈیو: کامران نفیس