Dawn News Television

اپ ڈیٹ 26 دسمبر 2016 01:13am

امریکی خاتون نے پاکستان کو کیسا پایا؟

دنیا کا تیز ترین سفر کا عالمی ریکارڈ بنانے کے قریب 27 سالہ امریکی خاتون کیسینڈرا ڈیپکول رواں ماہ 191 ممالک کے سفر کے بعد پاکستان آئی اور چند روز ٹھہر کر واپس چلی گئیں۔

پاکستان میں کیسنینڈرا کا قیام کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں رہا تھا جہاں انہوں نے کئی پروگرامز میں شرکت کی۔

مگر ان کے لیے پاکستان کیسا ملک ثابت ہوا ؟ اس کا جواب یہاں مختلف انٹرویو میں ملتا ہے۔

بی بی سی سے انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا 'پاکستان آنے سے پہلے میں نے اس ملک کے بارے میں بہت کچھ پڑھا اور تحقیق کی لیکن جو کچھ میڈیا دکھاتا ہے پاکستان اس کے بالکل برعکس ہے۔'

ان کا کہنا تھا ' 'دنیا کے 190 ممالک گھومنے کے بعد میں کہہ سکتی ہوں کہ جن تین ممالک نے مجھے سب سے زیادہ متاثر کیا ان پاکستان، اومان اور بھوٹان سرفہرست ہیں۔'

ایک دوسرے انٹرویو میں امریکی خاتون نے کہا کہ انہیں پاکستانی پکوان، گرم جوش افراد اور مجموعی طور پر ملک بہت پسند آیا۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ پاکستان میں ان کا قیام مختصر ہے اور وہ شمالی علاقہ جات میں جانے سے قاصر رہیں تاہم وہ اگلے سال یہاں پھر آنے کا ارادہ رکھتی ہیں اور پہاڑی علاقوں میں وقت گزارنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے پاکستان کے تجربے کے بارے میں یوٹیوب پر ایک ویڈیو بلاگ بھی پوسٹ کیا۔

جولائی 2015 میں امریکی ریاست کنیکٹیکٹ سے تعلق رکھنے والی کیسی ڈیپکول نے دنیا کے تمام 196 آزاد ممالک کے سفر کا آغاز کیا تھا اور گزشتہ 16 ماہ کے دوران وہ 192 ممالک کا سفر کرچکی ہیں۔

13 دسمبر کو وہ اس عالمی سفر کے سلسلے میں پاکستان کے صنعتی حب کراچی پہنچی تھیں۔

کیسی کو توقع ہے کہ وہ جنوری تک تمام ممالک سفر کرکے مختصر ترین وقت میں یہ ہدف حاصل کرنے والی شخصیت بن جائیں گی۔

تاہم ان کا سفر محض ریکارڈ قائم کرنے کے لیے ہی نہیں بلکہ اس کا مقصد دنیا میں امن کو فروغ دینا بھی ہے۔

اپنے بلاگ ایکسپیڈیشن 196 میں انہوں نے تحریر کیا ' ایک نوجوان خاتون کے طور پر میں ہمیشہ سے جتنے ممکن ہو اتنے متعدد ممالک کے سفر کا خواب اور اپنی دنیا کو ایک بہتر مقام بنتے دیکھنے کا خواب دیکھتی تھی، اس خواب نے مجھے سخت جان بنایا، اس کے بغیر میںاندر کی آگ کو بھڑکانے اور اس کو ممکن بنانے میں ناکام رہتی'۔

اپنے اس ریکارڈ شکن عالمی سفر سے قبل مختلف مقامات کی سیر، بیرون ملک قیام، ماسٹر ڈگری کے حصول اور ڈسکوری چینل کے لیے پاناما کے ایک جنگل کی فلمبندی کے بعد اس خاتون نے دنیا کے ایک بڑے نقشے کو لیا اور اپنے سفر کی منصوبہ بندی شروع کردی۔

اپنے ایک بلاگ میں انہوں نے لکھا ' اب لگ بھگ دو ماہ اور 18 ممالک کے سفر کے بعد میری ترجیحات بہتری کی جانب منتقل ہوگئی ہے، میں اپنے لیے دیگر افراد اور ہماری دنیا سے زیادہ نہیں پانا چاہتی'۔

ان کا کہنا تھا ' ہر ملک کے سفر کا ابتدائی مقصد آغاز میں اتنا بامقصد نہیں تھا، مگر نوجوانوں کی آنکھوں کو دیکھنے اور ان کی باتیں سن کر ان کی صلاحیتوں اور لامحدود مواقعوں کو جاننے کے بعد میں نے جانا یہ وہ زندگی ہے جو میں نے جینی ہے'۔

اگرچہ انہوں نے اپنے اس سفر کے اخراجات کا تخمینہ دو لاکھ ڈالرز لگایا تھا تاہم یہاس سے تجاوز کرچکا ہے تاہم کیسی کے لیے اتنا زیادہ بجٹ اسپانسرز کے عطیات سے ممکن ہوا، جو دنیا بھر میں مخصوص ہوٹلوں میںمفت قیام کرتی ہیں جس کے عوض وہ ان کی انسٹاگرام پر ایڈورٹائزنگ کرتی ہیں۔

کیسی یہ سفر انٹرنیشنل انسٹیٹوٹ فار پیس تھرو ٹور ازم کی امن اور گلوبل سیٹزن کی سفیر کے طور پر بھی کررہی ہیں جبکہ پاکستان میں وہ پیسیفک ٹریول ایسوسی ایشن کی پاکستان شاخ کی مہمان ہیں۔

عام طور پر کیسی کسی ملک میں دو سے پانچ دن تک قیام کرتی ہیں اور اتنے زیادہ ممالک کے سفر کے لیے ویزوں کے باعث ان کے چار پاسپورٹس بھر چکے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام ممالک کے ویزوں کے حصول کے دوران انہیں پاکستان کے ویزے کے لیے سب سے زیادہ انتظار کرنا پڑا اور لگ بھگ 4 ماہ کی کوششوں کے بعد وہ اس میں کامیاب ہوسکیں جس کی وجہ سے ان کا ستمبر میں پاکستان آنے کا منصوبہ دسمبر میں پورا ہوا۔

اس بارے میں انہوں نے اپنے انسٹاگرام پر یہ لکھا ' آج ایکسپیڈیشن 196 کے لیے ایک یادگار دن ہے،،، کیوں؟ کیونکہ 4 ماہ کے بعد میرا پاکستانی ویزے کی آخرکار منظوری مل گئی ہے'۔

اپنے پاکستان میں قیام کے دوران کیسی کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے اہم مقامات کو دیکھیںگی، جبکہ کراچی میں انہوں نے میئر وسیم اختر سے ملاقات کرکے ایک پودا بھی لگایا۔

فوٹو بشکریہ میئر کراچی فیس بک پیج

اسی طرح وہ کراچی میں آئی بی ایم کے طالبعلموں سے ملیں جبکہ وہ پاکستان میں ان کے سفر سے متاثر ہونے والوں سے ملاقات کا ارادہ بھی رکھتی ہیں۔

پاکستان آمد کے بعد اپنے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں انہوں نے لکھا ' پاکستان میں اب تک ہونے والی میزبانی خاص طور پر کراچی میں شاندار رہی، پاکستان آنے کے دوران گلف ائیر میںمیری نشست کو مفت بزنس کلاس میںاپ گریڈکیا گیا، جبکہ آئیبی ایم میںطالبعلموں، میئر کراچی وسم اختر سے ملاقاتیں کیں اور پودا لگایا، میرا پاکستان میں وقت اب شروع ہوا ہے جو کہ اس سفر کے تعلیمی اور ثقافتی تجربے کے چند زبردست تجربات میں سے ایک ہے، کسی کتاب کو اس کے رنگ یا کسی ملک کو میڈیا سے جج نہ کریں، پاکستان کے لیے بہت زیادہ محبت'۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے تیز ترین عالمی سفر کا ریکارڈ 2014 میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے گراہم ہیویز نے قائم کیا تھا اور چار سال کے دوران تمام ممالک کا سفر کیا۔

Read Comments